شفقنا اردو: برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چین نے ہانگ کانگ کے معاملے پر برطانیہ کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہےکہ اگربرطانیہ نے ہانگ کانگ سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہ کی تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ برطانوی میڈیا کا بتانا ہے کہ ہانگ کانگ میں چین کی جانب سے نئے سیکیورٹی قوانین کے نفاذ کے بعد برطانیہ نے پیر کے روز ہانگ کانگ سے تحویل مجرمان کا معاہدہ معطل کردیا۔ برطانوی وزیرخارجہ نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہانگ کانگ میں نافذ قوانین سے متعلق غیر یقینی صورتحال ہے کہ نئے سیکیورٹی قوانین پرکس طرح عملدرآمد کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ برطانیہ تو دیکھ رہا ہے لیکن ساری دنیا بھی یہ دیکھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کا مطلب ہے کہ اگر برطانیہ میں ایک شخص پر ہانگ کانگ میں ہونے والے کسی جرم کا الزام ہے تو برطانوی حکام اسے خودبخود کارروائی کے لیے ہانگ کانگ کے حوالے نہیں کریں گے۔ برطانوی اقدام پر لندن میں تعینات چین کے سفیر نے اپنے رد عمل میں کہا کہ برطانیہ نے واضح طور پر چین کے معاملات میں مداخلت کی ہے، چین نے کبھی برطانیہ کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کی لہٰذا برطانیہ کو بھی چین کے لیے یہی رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
برطانوی میڈیا کےمطابق ہانگ کانگ میں نئےسیکیورٹی قوانین کےنفاذ کےبعد رواں ماہ برطانوی وزیراعظم نےہانگ کانگ کے 30 لاکھ شہریوں کوبرطانیہ میں سکونت اختیارکرنےکا موقع دینےکےعزم کا اظہارکیا تھا جس سےوہ برطانوی شہریت کےلیےبھی درخواست دے سکتےہیں۔ ہانگ کانگ میں چینی حکومت کےقوانین کوامریکا اوربرطانیہ کی جانب سےسخت تنقید کا سامنا ہے، ان قوانین کےتحت ہانگ کانگ کےشہریوں کوجرائم کرنےکی صورت میں چین میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہانگ کانگ میں نئےقوانین کےنفاذ کےبعد برطانیہ اورچین کےدرمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہےجب کہ برطانیہ نےچین کی فائیوجی ٹیکنالوجی کوبھی ہٹانےکا فیصلہ کرلیا ہے۔