پاکستان چین بڑھتے تعلقات ںہ صرف مغربی دنیا بلکہ جنوبی ایشیا کے ڈان بننے کے خواہاں بھارت کی آنکھوںمیں بھی بری طرح کھٹک رہے ہیں۔ اگرچہ امریکہ پاکستان پر اس کی پالیسیز پر بے بہا اثرو رسوخ رکھتا ہے تاہم پھر بھی وہ پاکستان کو چین سے الگ کرنے میں ناکام رہا ہے اور ساتھ ساتھ امریکہ کی یہ کوشش بھی رہی ہے کہ وہ خطے میں بھارت کو بالادست قوت اور چین کے مدمقابل دیکھے تاہم اس کے یہ دونوںخواب پورے ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی کمزور معیشت کو بنیاد بنا کر سی پیک کو نشانہ بنایا ہے اور پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے اس کی معیشت کو پامال کر دیںگےاور چین پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میںرکاوٹ بن رہا ہے تاہم تمام تر ہتھکنڈوںکے باوجود امریکہ نہ تو چین اور پاکستان کو الگ کر سکا ہے اور نہ ہی بھارت کو جنوبی ایشیا کا چوہدری بن سکا ہے الٹا ایران جیسا اتحادی بھی بھارت کو خیرباد کہنے کو تیار بیٹھا ہے۔
جنوبی ایشیا میںہاتھ سے نکلتی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اب امریکی سامراج نے اپنے مہروں کو حرکت دینا شروع کر دی ہے۔ چین میںکرونا وائرس کی وبا کے بعد امریکہ نے مسلسل چین پر الزام لگایا کہ کرونا وائرس دراصل ووہان میںموجود چین کی لیبارٹری کا تجربہ ہے اور اس وائرس کے پھیلاو میںووہان لیبارٹری کا بنیادی کردار ہے تاہم چین نے اس کے جواب میں امریکہ کو اس وائرس کو پھیلانے اور چین میںلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
خیر تمام تر الزامات کے باوجود امریکہ کرونا وائرس کو ووہان لیبارٹری کی کارستانی ثابت کرنے میںناکام ہوا تاہم امریکی سامراج جو مسلم ممالک کے خلاف سازشوںکا سرغنہ ہے اپنے ایک مہرے کے ذریعے ایک نئی سازش تیار کر کے لے آیا جس کا مقصد چین اور پاکستان کو پابندیوں کے بوجھ تلے دبانا اور دونوںممالک کو دنیا میں بدنام کرنا ہے۔
24 جولائی کو ایک آسٹریلوی جریدے کلیکسن میں ایک لکھاری انتھونی کلان نے ایک سٹوری شائع کی جس کے مطابق بھارت اور مغربی ممالک کے خلاف پاکستان اور چین نے بائیو وارفئیر کی صلاحیتوںکو بڑھاوا دینے کے لیے خفیہ معاہدہ کیا ہے جس میںانتھراکس کی طرحکے پیتھوجن کی تیاری بھی شامل ہے اور اس ڈیل میںووہان لیبارٹری اور پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گی جب اس ضمن میںدونوںممالک کے مابین ایک معاہدہ بھی طے پاگیا ہے جسے
Pakistan military’s Defense Science and Technology Organization (DESTO)
کا نام دیا گیا ہے۔ انتھونی کلان کے مطابق چین دنیا کی تنقید سے بچنے کے لیے بائیولوجیکل ہتھیاروںکی تیاری اپنے بارڈر سے باہر کرنا چاہتا ہے اوراس مقصد کے لیے اس کے با اعتماد حلیف پاکستان سے زیادہ کوئی ملک قابل اعتماد نہیں۔ انتھونی کے مطابق ووہان لیب نے اس مقصد کے لیے پاکستان کو تمام تر مالی تعاون کے علاوہ اشیاء کی فراہمی اور سائنسی مدد مہیا کی ہےا ور اس پروگرام کی تمام تر فنڈنگ چین کرے گا۔
دوسری جانب پاکستان نے اس کہانی کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کی بائیو سیفٹی لیول 3 (بی ایس ایل 3) لیبارٹری کے حوالے سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے، پاکستان اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے میں بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن (بی ٹی ڈبلیو سی) کو اس سہولت کے بارے میں معلومات شیئر کر رہا ہے ‘اس سہولت کا مقصد ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) کے ذریعے ابھرتے ہوئے صحت کے خطرات، نگرانی اور بیماریوں سے پھیلنے والی تحقیقات سے متعلق تشخیصی اور حفاظتی نظام میں بہتری لانا ہے’۔
کلیکسن میںشائع ہونے والی رپورٹ نے ںہ صرف چین بلکہ پاکستان کے لیے بھی مشکلات پیدا کردی ہیں۔ تاہم اس رپورٹ کے جھوٹا ہونے میںکوئی دو آرا نہیںکیونکہ
1۔ اگر پاکستان میںایسا کوئی آپریشن یا خفیہ معاہدہ ہوا ہوتا تو سی آئی اے، موساد یا را اس سے بلکل اور مکمل طور پر بے خبر کیوں کر ہو سکتی تھیںجبکہ اس وقت ان ایجینسیز کا مین ٹارگٹ ہی پاکستان اور چین ہیں؟
2۔ انتھونی کلان کی اس شائع کردہ رپورٹ اور معلومات کا ماخذکیا ہے؟کیا انتھونی کلان کوئی خفیہ ایجنٹ ہیںیا کسی خفیہ ایجنسی کے سربراہ یا ممبر ہیںجو انہوںنے ایک ایسے معاہدے کا کھوج لگا لیا جس سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اور جدید آلات اور سٹیلائٹ کی مدد سے لیس ایجنسیاںبے خبرہیں؟
3۔ اس رپورٹمیںجس لیبارٹری کا ذکر ہوا یعنی بائیو سیفٹی لیول 3 (بی ایس ایل 3) لیبارٹری جو بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن (بی ٹی ڈبلیو سی) کے معاہدے میںشامل ہے اور کسی بھی وقت بین الاقوامی ادارے اس کو چیک کر سکتے ہیںوہاںپر یہ کام کیوں کر کیا جاسکتا ہے؟
4۔ اور آخری بات، کیا انتھونی کلان کی رپورٹ کی تصدیق دنیا کی کسی بھی خفیہ ایجنسی نے کی ہے یا اس ضمن میںکلیکسن نے کوئی دستاویز یا مبینہ معاہدے کی کوئی کاپی شئیر کی ہے؟ اگر نہیںتو کیوں؟اور اگر ان کے پاس ایسی کوئی دستاویز یا معاہدے کی کاپی نہیںتو انہوں نے کس بنیاد پر یہ الزام پاکستان پر عائد کیا ہے؟
ان تمام باتوں سے یہ واضحہے کہ یہ ایک من گھڑت رپورٹ ہے جس کا مقصد پاکستان اور چین کو دباو میںلانا اور پاکستان چین اتحاد کو ختم کرنے کے لیے کوشش کرنا ہے۔