شفقنا اردو: سینئر صحافی و کالم نگار ہارون الرشید نے اسٹیبلشمنٹ کا منصوبہ سب کے سامنے رکھتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مقتدر حلقوں کی جانب سے صدارتی نظام کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ طے کر چکی ہے کہ ملک میں صدارتی نظام لانا ہے۔سینئر صحافی نے دعوی کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان سے انتہائی تنگ ہے اور کوئی آپشن ہے نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ حکومت کی کارکردگی سے سخت نالاں ہے۔اس کے علاوہ جعلی کھاتوں والوں کا آپشن ہے لہذا عمران خان کو رکھنا مجبوری ہے۔
ہارون رشید نے کہا ہے لہذا زلفی بخاری کو یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب تک عمران خان ہیں تب تک ہیں وہ مشیر رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ معاون خصوصی زلفی بخاری کیا حفیظ شیخ بھی چلے جائیں گے۔واضح رہے کہمعاون خصوصی اورسیزپاکستانی زلفی بخاری نے انکی دہری شہریت پر تنقید کیے جانے کے جواب میں کہا ہے کہ میں تو چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ میری دہری شہریت ہے، میں فخر سے کہتا ہوں کے دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی نمائندگی کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہیں تو کابینہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی بٹھا سکتے ہیں،یہ وزیراعظم کا اختیار ہے، کسی کو بھی کابینہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دے سکتے ہیں،ہم کابینہ کے ممبر نہیں لیکن ہمیں ہرہفتے اجلاس میں بلایا جاتا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت پر وزیراعظم کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کرلیا گیا۔