5 اگست کشمیریوں اور پاکستانیوں کے لئے خاص اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ ایک سال پہلے بھارت نے اس روز مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضہ کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔ نریندر مودی کی حکومت نے اپنے دستور میں سے آرٹیکل 35 اے اور 370 کوختم کردیا۔ جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی حکومت کے براہ راست تابع کردیا۔ مودی حکومت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے صریحاً خلاف تھا، ہے اور رہے گا۔
پاکستان اس غیر قانونی بھارتی اقدام پر 5 ا گست کو یوم استحصال منانے جا رہا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے یوم یکجہتی کشمیر، یوم الحاق پاکستان اور یوم شہدا ئے کشمیر منایا جاتا ہے لیکن یوم استحصال اس حوالے سے اہم ہے کہ بھارت نے اس روز اپنے آئین کو خود اپنے پاؤں تلے روندھ دیا۔ یہ گاندھی اور نہرو کی فکر سے بھی متصادم ہے اور بین الاقوامی قانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اس استحصالی رویہ کے خلاف پاکستان 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت پر کشمیر کی پروجیکشن کرے گا۔ 5 اگست کی صبح 10 بجے پورے پاکستان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی، سائرن بجائے جائیں گے۔ صدرڈاکٹرعارف علوی اسلام آباد میں کشمیر مارچ کی قیادت کریں گے۔ مظفر آباد میں آزاد کشمیر کے صدر اور وزیراعظم مارچ کی قیادت کریں گے، وزیراعظم عمران خان بھی اس مارچ میں شریک ہوں گے۔ وہ کشمیراسمبلی سے خطاب بھی کریں گے۔ پاکستان کے صوبائی دارالحکومتوں اور گلگت بلتستان میں بھی اس روز کشمیریوں سے بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا گا۔ پاکستانیوں نے یہ طے کرلیا ہے کہ پاکستان کی منزل سری نگر ہے۔ اسی سلسلے میں 5 اگست کواسلام آباد کی کشمیر ہائی وے کا نام بدل کر سری نگر ہائی وے رکھ دیا جائے گا۔
5 اگست کو ایک اور تاریخ بھی رقم ہونے جا رہی ہے۔ اس روز پاکستان کے سینیٹ کا خصوصی اجلاس مظفر آباد میں ہو گا۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ایوان بالا کا اجلاس ایک ایسے خطہ میں ہو گا جو وفاق کا حصہ نہیں ہے۔ آزاد کشمیر ایک خودمختارعلاقہ ہے لیکن پاکستان کے زیر انتظام ہے اور پاکستان نے اس کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے وہاں پر سینیٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کو آگاہ کردیا ہے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ جدوجہد آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں پاکستان کے ایوان بالا کا خصوصی اجلاس خاص اہمیت کا حامل ہے۔
دوسری جانب 5 اگست بھارت کے لئے دنیا بھر میں خفت اور شرمندگی کا دن بن چکا ہے ۔ بی جے پی کی حکومت نےعوام کی حمایت حاصل کرنے کے لئے 5 اگست 2019 کو خلاف آئین کام کرتو دیا لیکن مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدلنے اور لاک ڈاؤن کے 365 دن مکمل ہونے پر اس کے خلاف احتجاج کا جو پروگرام بن رہا ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارت کی حکومت ایک اورغلطی کرنے جا رہی ہے اور وہ یہ کہ وزیر اعظم مودی 5 اگست کو ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ کورونا کی وجہ سے تقریب میں شرکا کی تعداد کم رکھی گئی ہے لیکن اصل وجہ نقض امن کا اندیشہ ہے۔ بھارت میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ 5 اگست کو مندر کا سنگ بنیاد اس لئے رکھا جا رہا ہے کیونکہ جوتشیوں نے اس دن کو ہندوؤں کے لیے نیک شگون قرار دیا ہے۔ قا رئین کو یاد ہو گا کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال متنازعہ اراضی پر مندر بنانے کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ مسلمانوں کوایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی اس پرمسلمانوں نے کہا تھا کہ مسلمان اتنے گئے گزرے نہیں کہ وہ اپنی مسجد کی تعمیر کے لئے زمین کا خود بندوبست بھی نہ کر سکیں ۔
شہزاداقبال