قربانی کی عید بالاخر گزر گئی مگر سیاسی پنڈتوں کے مطابق سیاسی قربانیوں کا سلسلہ تاحال سامنے نہیں آیا بلکہ شیخ رشید کے مطابق عید کے بعد نیب کو پر لگنے والی بات میں بھی تاحال کچھ سچائی سامنے نہیں آئی۔ تاہم نیب نے شہباز شریف سمیت مریم نواز اور وزیر اعلی پنجاب کو بھی طلب ضرور کیا ہے اور دیکھنا ہے کہ اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ مگر جہاں تک مزید سیاسی گرفتاریوں، چینی مافیا یا دیگر کارٹیلز کی بات ہے تو شاید یہ عوام کی خام خیالی رہے کہ ان کے خلاف کوئی سخت ایکشن ہوگا۔
۔ مگر اس سارے قضیے میں دو باتیں دب گئی ہیں اول صدارتی نظام کا نفاذ اور دوم ان ہاؤس تبدیلی، اس کی بڑی وجہ شاید پاکستانی عوام اب دوبارہ صدارتی نظام کو قبول کرنے پہ تیار دکھائی نہیں دیتیں۔ کیونکہ جمہوریت کو اس صورتحال پر پہنچنے کے لیے بھی 73 سال کا عرصہ لگ چکا ہے اور گزشتہ دس برسوں میں ہی یہ ممکن ہوا ہے کہ دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی ہے ۔ اگر صدارتی نظا کو نافذ کر دیا جائے تو مطلب جمہوریت کو پھر الف سے شروع کرنا ہے۔
دوسری اہم بات ان ہاؤس تبدیلی کی ہے کہ ایک وقت میں اسلام آباد میں چاروں طرف ان ہاؤس تبدیلی کی صدائیں سنائی دے رہی تھیں مگر یہ اچانک ہی بند ہوگئیں۔ اس کی بڑی وجہ شاید پی ٹی آئی کے اندر سے کوئی بھی اس منصب کو سنبھالنے کے لیے تیار نہیں تھا یا پھر اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے علاوہ کسی اور اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھی جبکہ کسی اور پارٹی سے متبادل کے لیے پی ٹی آئی متفق نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ مائنس ون بھی اپنی موت آپ مر گیا۔
تاہم ملکی حالات کو اگر دیکھا جائے تو عمران خان ملک کو چلانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں ڈالر کی اڑان 171 روپے ، سونا 1،25000 روپے تولہ، افراط زر 5۔9 فیصد اور معیشت کی حالات دگرگوں ہے۔ ایسے حالات میں مڈ ٹرم انتخابات ہی شاید بہترین حل ہیں تاہم اس کے لیے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا متفق ہونا لازمی ہے اور اسی مقصد کے لیے بعض طاقتور شخصیات نواز شریف سے رابطے میں ہیں۔ تاہم انہوں نے نئے انتخابات کی تجویز کو رد کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اہم ترین اور طاقتور ترین شخصیات نے میاں نوازشریف سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں، ان اہم شخصیات میں اہم اداروں سے تعلق رکھنے والوں اور سیاستدانوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طاقتور شخصیات نے میاں نوازشریف سے معذرت خواہانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان حکومت کے خاتمہ کے بعد ملک میں نئے انتخابات کروا دیئے جائیں گے تاہم میاں نوازشریف نے اس تجویز سے بالکل انکار کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے دی جائے کیونکہ ملک کے موجودہ حالات اور بدترین معاشی صورت حال کے پیش نظر نئے انتخابات کروانا نامناسب ہوگا۔میاں نواز شریف سیاست کے انتہائی گرم سرد دیکھ چکے ہیں اور وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ملک کی معیشت کی جو حالت ہے وہ اتنی بہتر نہیں کہ ملک کو درست سمت میں لے جایاجا سکے تو سوائے بدنامی کے کچھ حاصل نہیں ہونا۔
اس کے علاہ میاں صاھب یہ بھی چاہتے ہیں کہ عوام عمران خان اور تحریک انصاف کو اچھی طرح دیکھ لیں کہ وہ وہ ملک اور ان کے ساتھ کیا کررہی ہے اور اس کی ٹیم کتنی قابل ہے تا کہ اگلے انتخابات میں وہ باآسانی بڑی تعداد میں سیٹس لے کر منتخب ہو سکیں ۔ یہی وجہ ہے وہ اس وقت تک تحریک انصاف کو کھل کر کھیلنے دے رہے ہیں تاکہ کہ کل عمران خان یہ نہ کہہ سکیں کہ اپوزیشن نے انہیں کام نہیں کرنے دیا۔
عمران خان اپنی تمام تر کوششیں کر چکے ہیں مگر مجموعی طور پر ملک کے حالات بہتر نہیں ہوئے۔ بے شک اس میں بہت سی آسمانی آفتیں بھی موجود ہیں مگر مقتدر قوتیں زمینی حقائق بھی دیکھ رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے اگرکرونا پر کامیابی سے قابو پا لیا گیا تو مڈ ٹرم انتخابات کے بارے میںمزید سنجیدگی سے سوچا جائے گا اور میاںنواز شریف کو بھی اس پر کسی نہ کسی طرح ڈیل کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com