گزشتہ ایک سال سے پاکستانی حکومت کشمیر کی وجہ سے شدید تنقید میںزد میں رہی ۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی سب سے زیادہ تختہ مشق رہی کیونکہ تمام تجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیںکہ کشمیر پاکستان کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہاتھ سے نکلا ہے تاہم گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کے ایک بیان نے سعودی محلوں میں شدید ہلچل مچا دی ہے اور خبر یہ ہے کہ پاکستان میںسعودی سفارتخانہ مسلسل پاکستانی حکام سےرابطے میں ہے اور شاہ محمود قریشی کے بیان کے تراجم کرا نے میںمصروف ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی ملکوں کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو متنبہ کیا ہے کہ اگر کشمیر کے معاملہ پر تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس فوری طور سے نہ بلایا گیا تو پاکستان اس سوال پر اپنے مؤقف کی حمایت کرنے والے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی استبداد کو مسترد کرنے والے دوست اسلامی ملکوں کا اجلاس طلب کرلے گا۔
انہوں نے کہا کہ OIC کی قیادت سعودی عرب کر رہا ہے اور اسے فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس حساس موضوع کے اوپر یہ کہاں کھڑی ہے کیونکہ پاکستان سعودی حمایت کے لئے اب مزید انتظار نہیں کر سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ملائشیا سمٹ میں شمولیت سے بھاری دل کے ساتھ انکار کیا تھا کیونکہ اس پر سعودی عرب کو تحفظات تھے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ سعودی بھی قدم بڑھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین ایسے مسائل تھے جو OIC کے ایجنڈا پر انتہائی اہمیت کے حامل تھے لیکن وہاں اس وقت ظلم ہو رہا ہے۔ بھارت میں تین سو سال پرانی بابری مسجد کو گرا کر وہاں رام مندر کی اینٹ رکھ دی گئی ہے لیکن OIC بالکل خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین ایسے مسائل تھے جو OIC کے ایجنڈا پر انتہائی اہمیت کے حامل تھے لیکن وہاں اس وقت ظلم ہو رہا ہے۔ بھارت میں تین سو سال پرانی بابری مسجد کو گرا کر وہاں رام مندر کی اینٹ رکھ دی گئی ہے لیکن OIC بالکل خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔