پاکستان میںجب سے ہوش سنبھالا ہے دو چیزوں کو مستقل پایا ہے کہ ایک باٹا کے جوتوںکی قیمت جن پر باقاعدہ لکھا ہوتا ہے ” باٹا فکس پرائس” اور ایک پاکستان کی خارجہ پالیسی جس میں ہم نے گزشتہ 70 برس پہلے سے ہی طے کیا ہوا ہے کہ کون سا ملک حلیف اور کون سا حریف۔ مثلا بگ برادر ہمارا حلیف ہے حالانکہ 1971 کی جنگ میںسیٹو اور سنٹو کی جگہ بگ برادر نے پاکستان کو بسنتا بنا دیا مگر پھر بھی وہ حلیف ہی رہا۔ ایران نے پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا مگر وہ حلیف اور حریف کے بیچ ہی رہا اور ابھی تک بیچ میںہی ہے۔ یہی حال مشرق وسطی کے ممالک کا تھا وہ حلیف و حبیب دونوں تھے مگر انہوںنے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی جپھی ڈال کے حبیبی حبیبی کا ورد جاری رکھا جو ہمیں کھٹکتا تو بہت تھا مگر حبیبی کے آگے دم مارنے کی مجال نہیں تھی۔
مگر برا ہو مودی کا جس نے حبیبی حبیبی کا سارا کھیل بگاڑ دیا۔ کشمیر کو پورے کا پورا ہضم کرلیا اور ہم نے بھی پوری کوشش کی کہ اس دفعہ ” جا چھوڑ دے میری وادی ” گا کہ مودی کا کشمیر چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے مگرپانسا الٹا پڑگیا۔ کسی نے کہا بھائی اگر ایسے بھارت وادی چھوڑتا ہے تو پھر راحت فتح علی خان یا نصیبو لال کو کیوںنہ بارڈر پہ لے جائیں شاید گوردا سپور اور فیروز پورا بھی مل جائیں۔ یہ سننا تھا کہ فورا آواز آئی پاکستانیو گھبرانا نہیںاور پھر ملکہ ثریا کے تخت کی طرح پلک جھپکتے کشمیر پاکستان کا حصہ بن گیا۔
ان حالات میں پاکستان کے شاہ صاحب کو بھی جوش آگیا اور ریمنڈ ڈیوس والے کیس میںاپنی درگت بھول کر حبیبی کو ایسا دبکا مارا کہ وہ ست ربڑی گیند کی طرحواپس خود کو آلگا۔ بات ابھی حبیبی کے کانوں تک پہنچی نہ تھی کہ اقامے والے مامے فورا سے میدان میںآ گئے اور شاہ صاحب کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ احسن اقبال صاحب کی عربی ٹویٹس پڑھ کہ ایسا لگنے لگا کہ جیسے بڑے شاہ نے انہیں پاکستان میںاپنا نمائندہ مقرر کیا ہو اور بڑے شاہ نے جب ان کی عربی پڑھی تو سلمان سے پوچھا کہ سعودیہ میںپاکستان کے سفیر تم ہو مگر پاکستان میںسعودیہ کے سفیر کے طور پر احسن اقبال کب تعینات ہوا؟اور اگر تعینات کر ہی دیا ہے تو اب اس کا اقبال بھی بلند کر دو۔ شاہ سے زیادہ شاہ کو وفادار تو احسن اقبال ہے۔ اب بے چارہ بن سلمان اپنے مشیروںسے پوچھتا پھرتا ہے کہ احسن اقبال کا اقبال کیسے بلند کیا جائے؟
کیوں کہ سلمان صاحب اقبال بلند کرنے کی بجائے اقبال ڈبونے کے ماہر ہیں اور جمال خشوگی کے بعد شاید ہی کوئی ان سے اپنا اقبال بلند کروانا چاہتا ہو مگر اب جب بات احسن اقبال کے اقبال بلند کرنے کی آگئی تو پاکستان کو واضح پیغام دیا گیا کہ ایک نیام میںدو تلواریں نہیںسما سکتیں ایسے ہی اب پاکستان کے ساتھ دو شاہ نہیں چل سکتے اگر چھوٹے شاہ کی چھٹی نہیںکرنی تو بڑے شاہ تین چار کروڑ پاکستانیوںکی چھٹی کا بھی سوچ سکتےہیں۔ ہھر کیا ہوا کہ گھبرانا نہیں ہے والی سرکا رتھوڑی تھوڑی گھبرا گئیںمگر پھر بعض سیانوںنے انہیںمشورہ دیا کہ وہ ایسا نہیں کرسکتے کیونکہ ان کی معیشت بیٹھ جائے گی۔سعودی عرب کو ہماری ضرورت ہے وہ تو اپنے اسلحے کی صفائی تک نہیں کر سکتے۔ بس خان صاحب نے یہ سنا تو باآواز بلند بولے شاہ محمود گھبرانا نہیںہے۔
خان کی یقین دہانیاں اپنی جگہ اور گھبرانا نہیںہے کہ نعرے اپنی جگہ مگر بگ برادر کے ڈسے چھوٹے شاہ کہیں باہر باہر سے عمران خان اور حبیبی گٹھ جوڑکا شکار ہوگئے تو پھر آخر پہ یہی کہتے نظر آئیںگے
پھرتے ہیںمحمود خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس دبکے میںعزت سادات بھی گئی