کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث ماند پڑنے والے پاکستان کے سیاحتی مقامات کی رونقیں لاک ڈاؤن کے خاتمے اور سیاحت پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے اعلان کے بعد بحال ہوگئیں۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ‘صرف دو روز میں ہی لاکھوں افراد نے مری، گلیات، کاغان ناران، سوات اور گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا اور اس وقت ان مقامات پر تقریباً تمام ہوٹلوں کی بکنگ ہوچکی ہے’۔
گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے ترجمان احسن حمید کا کہنا تھا کہ ‘دو روز میں کم و بیش ڈھائی لاکھ افراد نے گلیات کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا اور تقریباً 80 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں’۔
ترجمان جی ڈی اے کے مطابق ‘گلیات میں اتنا رش ہے کہ کسی ہوٹل میں کوئی جگہ نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘5 ماہ سے ہوٹل بند تھے جبکہ دو دنوں میں یکدم اتنا زیادہ رش ہوا ہے کہ ہوٹلوں میں گنجائش موجود ہی نہیں تاہم ہوٹل مالکان کا خسارہ کسی حد تک کم ہونے کا امکان ہے’۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘سیاحوں کو گلیات آنے سے نہیں روکا گیا تھا اس لیے ہفتہ وار چھٹیوں میں رش زیادہ ہو گیا تھا، جو آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو جائے گا’۔
یاد رہے کہ 6 اگست کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کے باعث متعارف کرائی گئیں پابندیوں اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ریسٹورنٹس، مارکیٹوں، تفریحی اور سیاحتی مقامات کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ ہم نے بے تحاشا محنت کی، پورا اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سسٹم اور ایک مربوط لائحہ عمل اپنایا جس کی وجہ سے آج بین الاقوامی جریدے بھی پاکستان کا نام ان ممالک میں لے رہے ہیں جن ممالک نے سب سے بہترین کام کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سب کو دیکھتے ہوئے, اب تک کچھ محدود ایسی معاشی سرگرمیاں تھیں، جن کو اب تک ہم نے بند رکھا ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ناران ہوٹلز ایسوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع اللہ نے امید ظاہر کی کہ ‘ناران میں سیزن کا اختتامی مہینہ ہے اور امید یہی ہے کہ سیزن میں جو ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا تھیں وہ اب جیب سے نہیں ادا کرنا پڑیں گی’۔
منبع: ڈان نیوز