پاکستان میں میدان جنگ سجنے میں دیر نہیں لگتی اور میدان جنگ سجانے والے بھی دیر نہیں لگاتے تاہم میدان سجانے والے نا معلوم افراد کا آج تک پتا نہیں چلا بس یہ افراد اپنا کام کر کہ نکل جاتے ہیں اور پھر الزامات کا پرانا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔ یہی کچھ آج مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر دیکھنے میں آیا۔
آج نیب لاہور نے مریم نواز کو رائیونڈ اراضی کیس کے حوالے سے پیشی کے لیے بلایا تھا تاہم ان کے وہاں پہنچنے سے قبل ن لیگ کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا جس کے دوران پتھر بھی برسائے گئے اور پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
اگرچہ نیب نے ہنگامہ آرائی کے بعد مریم نواز کی پیشی مؤخر کر دی تھی البتہ وہ تصادم کے بعد بھی کافی دیر نیب کے دفتر کے باہر موجود رہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر انھیں بلایا گیا ہے تو سنا بھی جائے۔
تاہم حکومت اور نیب کا موقف ہے کہ بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں افراد کو بھر کر لایا گیا اور پولیس پر پتھراو کیا گیا تاکہ پولیس اور نیب کو دھمکایا جا سکے۔ جب کہ مریم نواز نے جواب آں غزل کے طور کہا کہ نیب مجھے نقصان پہنچانا چاہتی ہے اور بعض مقتدر قوتیں انہیں خوفزدہ کرنا چاہتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان نا معلوم افراد کا اس ہنگامہ آرائی کے پیچھے کیا مقصد کار فرما تھ؟۔
اس سارے واقعے میں فائدہ کس کو ہوا؟ مریم نواز کو یا حکومت کو؟؟؟ اگر دیکھا جائے تو اس سارے قضیے مین مریم نواز سب سے زیادہ فائدہ میں رہیں ۔ ایک تو انہیں قومی سطح پر میڈیا اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی ہمدردیاں حاصل ہوئیں اور دوسرا نیب کی پیشی سے بھی شاید جان چھوت جائے۔
مریم نواز کے مطابق انہیں ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے مگر سوال یہ ہے کہ اگر انہیں ڈرایا جانا ہی مقصود تھا تو یہ بھونڈا طریقہ کیا تھا؟ کیا نامعلوم افراد کے پاس ان کو ڈرانے دھمکانے کا اس سے بہتر طریقہ کوئی نہیں تھا؟ حقیقت یہ ہے کہ اس سارے تماشے میں حکومت کی بد نامی اور جگ ہنسائی ہوئی ہے۔
حکومت نے ن لیگ کے کارکنان کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا ہے مگر ایسے مقدمات محض جز وقتی قصے ہوتے ہیں چار دن بعد سب ختم ۔ مگر اس سارے معاملے میں نقصان صرف حکومت اور پاکستان کا ہوا ہے جب کہ دنیا میں جگ ہنسائی کا سامنا الگ ہوا ہے ۔