مفتی صاحب اہل بیت علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق ہم نہ کسی کی تکفیر کرتے ہیں اور نہ ہی کسی مکتب فکر کو گمراہ قرار دیتے ہیں؛
البتہ تاریخ کی درستگی کے لیے لیے قیام پاکستان سے اب تک کے چند حقائق آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں؛ امید ہے محظوظ ہوں گے؛
قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں پاکستان کے شیعہ سنی مل کر جدوجہد کر رہے تھے؛ جبکہ دیوبند نے مسلکی بنیاد پر قائد اعظم علیہ الرحمتہ کو” کافر اعظم” اور پاکستان کو پلیدستان قرار دیا تھا؛
معروف واقعہ ہے جسے اہل حدیث عالم مولانا محمد اسحاق نے بھی بیان کیا ہے جو یوٹیوب پر موجود ہے؛
قائد اعظم سے کسی دیوبندی نے کہا کہ” میں آپ کو ووٹ نہیں دوں گا کیونکہ آپ شیعہ ہیں” جس پر قائداعظم نے حسب طبیعت مسکرا کر کہا "اچھا گاندھی کو ووٹ دے دو وہ سنی ہے” ؛
پھر پاکستان بن گیا ہم نے آپ کو پاکستان میں اپنا بھائی کہتے ہوئے ویلکم کہا؛ یہ وہی پاکستان ہے جس کو بنانے کے لیے مسلم لیگ کے پہلے اجلاس کا سارا خرچہ سر آغا خان نے دیا؛ راجہ صاحب محمود آباد کی ساری دولت پاکستان پر خرچ ہوئی؛ محترمہ فاطمہ جناح کے سیاہ بال پاکستان بنانے میں سفید ہوگئے؛ پھر پاکستان کے کرتا دھرتا آپ بن گئے؛ اور ہر مرحلہ پر اپنی فقہ کو دوسروں پر زبردستی نافذ کرنے کی کوشش کرتے رہے؛
مفتی صاحب کیا آپ نے کبھی داتا دربار، بری امام، سخی سرور، عبداللہ شاہ غازی، سخی شہباز قلندر سمیت سینکڑوں اولیا اللہ کے درباروں، مساجد، امام بار گاہوں اور حتی کہ ہسپتالوں پر حملے کرنے والے اپنے ہم مکتب لوگوں کو گمراہ قرار دیا تھا؟ فتوٰی اس وقت آیا جب آرمی پبلک سکول پر حملہ ہوا اور فوج کا ڈنڈا باہر آگیا؛
آج بھی اخبار سے لے کر اوقاف تک، مزاروں سے درباروں تک، متحدہ علما بورڈ سے ٹیکسٹ بک بورڈ تک، مدارس سے ملی یکجہتی کونسل تک ہر جگہ کے چیئرمین آپ کے ہیں؛ ہمیں ریاست نے اتنا دیوار سے لگا دیا کہ آل رسول کا غم منانے کے لیے ہمیں لائسنس کی بھیک مانگنا پڑتی ہے؛
مفتی صاحب ہم نے پاکستان بنایا ہی نہیں، بچایا بھی ہے؛ دور کی بات نہیں، میں پچھلے 15 سالوں کی بات کرتا ہوں؛ 2009 میں آپ کے مکتب کے طالبان نے ڈاکٹر عثمان کی قیادت میں جی ایچ کیو پر حملہ کیا تو ہمارا شیعہ نوجوان SSG کمانڈو محضر عباس تھا جس نے آپریشن جانباز میں ان کا مقابلہ کیا اور دفاع وطن کے لیے پہلی شہادت دی؛
2011 میں PNS مہران بیس پر آپ کے احسان اللہ احسان، اعظم طارق اور الیاس کشمیری نےخود کش حملہ کیا؛ ہمارے شیعہ جوان لیفٹیننٹ یاسر عباس نے مادر وطن کے لئے پہلی قربانی پیش کی؛
20 مارچ 2015 میں آپکے مکتبی طالبان نے خیبر ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور بلند ترین چوٹی پر قابض ہوگئے؛ یہ قبضہ شیعہ میجر گلفام حسین نے اپنے پاکیزہ حسینی خون سے چھڑایا اور تمغہ بسالت پایا؛
مفتی صاحب ذرا گوگل کریں کہ وطن عزیز کا کمسن ترین "ستارہ شجاعت” پانے والا 15 سالہ شہید اعتزاز حسن بنگش کون ہے؟ جس کو Herald person of the year 2014 مانا گیا؛ آپکے "ھدایت یافتہ” مکتب سے ایک خودکش حملہ آور 6 جنوری 2014 کو ہنگو کے سکول پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا؛ ہمارے اس”گمراہ مکتب” کے کربلاءی نوجوان نے اپنی جان دے کر 2000 بچوں کی جانیں بچائیں؛
آپریشن "ضرب عزب” کا پہلا شہید سپاہی زاہد حسین طوری، لیفٹیننٹ زاہد عباس، لیفٹیننٹ اعجاز حیدر، لیفٹیننٹ ہدایت علی، سیکنڈ لیفٹیننٹ اعجاز حیدر یہ سب شہدا اس سر زمین پاڑا چنار کے بیٹے ہیں جہاں آج بھی سرکاری سرپرستی میں حملے کروائیے جاتے ہیں؛ اور بم دھماکے کیے جاتے ہیں؛
کارگل سے گلگت تک، کوہاٹ سے پاراچنار تک آپ کے لوگ خودکش حملے کرتے رہے اور یہ ہمارے شیعہ نوجوان تھے جو وطن کی خاطر قربانیاں دیتے رہے؛ یہ الگ بات ہے کہ ریاست آج بھی ہمارے لوگوں کو "مسنگ پرسن” بناتی ہے اور 80،000 پاکستانیوں کے قاتل آپ کے احسان اللہ احسان کو "ہیرو” کا درجہ دیتی ہے؛
اس کے علاوہ ہم آپ کو یہ بھی بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی دو قابل ترین شخصیات ایک جو پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے اور پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے جرم میں تختہ دار پر چڑھی یعنی ذوالفقار علی بھٹو اور دوسری شخصیت جس نے پاکستان کے تحفظ کیلئے میزائل ٹیکنالوجی کی بنیادیں فراہم کیں یعنی بے نظیر بھٹو یہ دونوں بھی شیعہ شخصیات تھیں۔
مفتی صاحب یہ تو تھی پاکستان کی تاریخ کچھ پیچھے اسلام کی تاریخ پر بھی نظر ڈالتے ہیں؛ آپ کو آج تک دشمن اسلام ابوسفیان مسلمان نظر آتا ہے اور محافظ رسالت ابو طالب علیہ السلام کافر؛
جس معاویہ کو پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے باغی اور جہنم کی طرف بلانے والا قرار دیا، آپ اسے جنت کی ٹکٹ دیتے ہیں اور اسے رضی اللہ عنہ کہنے کے لیے بل لاتے ہیں؛ کیا یہ بخود توہین رسالت نہیں ہے؟
کیا پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا کہ "حق علی کے ساتھ اور علی حق کے ساتھ ہے؛ خدایا حق ادھر موڑ دے جدھر علی مڑے؛ کیا آپ کی کتابیں بھری نہیں پڑیں کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ” قرآن علی کے ساتھ اور علی قرآن کے ساتھ ہے”؛ ” جو علی کے خلاف لڑتا ہے وہ میرے خلاف لڑتا ہے”
آپ ایک طرف یہ ساری حدیثیں مانتے ہیں اور دوسری طرف اہلبیت رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم سے جنگیں کرنے والوں کو صحابی شمار کرتے ہیں؛ اور مکتب اہلبیت علیہ السلام پر چلنے والوں کو گمراہ قرار دیتے ہیں؛
مفتی صاحب عین ممکن ہے کہ آپ ان باتوں کو اختلافی مسائل قرار دیں اور آپ کا موڈ آف ہوجائے؛ چلیں ایک بالکل غیر اختلافی بات کرتے ہیں تاکہ آپ خوش ہو جائیں اور آیندہ ہم پر گمراہی کی تہمت لگانے کا سوچیں بھی نہ؛ ساری امت کے نزدیک اسرائیل اور اسکا سرپرست امریکہ دنیا کے سب سے بڑے ظالم، کافر اور گمراہ ہیں؛ قرآن کا فیصلہ ہے کہ جو ان ظالموں کو اپنا سرپرست بنائیں وہ انہی کے ساتھ محشور ہوں گے؛ تو حضرت صاحب ہم آپ سے درخواست گزار ہیں کہ امت کی رہنمائی فرمائیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے، مرثی کی حکومت گرانے والے، اپنی ساری دولت یہودی بینکوں میں رکھنے والے، لاکھوں یمنی مسلمانوں کا خون بہا کر اسلام اور مسلمانوں کے بد ترین دشمن ٹرمپ کے ساتھ تلواروں کا ناچ ناچنے والے، کیا یہ قرآن کی رو سے مسلمان شمار ہوتے ہیں؟؟؟
کیا فرماتے ہیں مفتی صاحب آپ بیچ اس مسئلہ کے؛؛