شفقنا اردو: غیرملکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آئندہ ہفتے وائٹ ہاﺅس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔ محمد بن سلمان نے امریکہ میں موجودگی پر دورہ خفیہ رکھنے کی شرط پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے دورہ منسوخ کیا ہے ۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان ملاقات کا پروگرام صرف مصافحے تک محدود تھا۔
مڈل ایسٹ آئی کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ محمد بن سلمان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کیلئے اگلے ہفتے طے شدہ امریکہ کا دورہ اس لیے منسوخ کیا کیونکہ انہیں مبینہ طور پر یہ خدشہ لاحق تھا کہ خبر لیک ہو چکی ہے اور ایسی صورتحال میں ان کی امریکہ میں موجودگی ایک ڈراﺅنا خواب بھی ثابت ہو سکتی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابھی اس چیز پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا کہ آیا ولی عہد محمد بن سلمان اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی ملاقات کو ریکارڈ کر کے بعد میں اعلان کیا جانا تھا یا پھر یہ میٹنگ لائیو دکھائی جائے ۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو لوگ اس ملاقات کیلئے دباﺅ ڈالتے آ رہے تھے ان میں ان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر شامل تھے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات بحالی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا جاتا رہاہے کہ مزید عرب ممالک کا بھی مبینہ طور پر اس طرز کے معاہدے کی طرف آنے کاامکان ہے ۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکہ کی تاریخ پر اتفاق ہو چکا تھا اور ایک پروٹوکول ٹیم پہلے ہی روانہ کر دی گئی تھی ۔ مڈل ایسٹ آئی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ محمد بن سلمان نہ تو سعودی سفارتخانے رہنا چاہتے تھے اور نہ ہی وہ سفارتکار کی رہائشگاہ پر کیونکہ معروف مقامات پر مظاہروں کا امکان ہوتا ہے اور اس مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے قیام کیلئے خفیہ مقام پر چار گھروں کو خریدا گیا تھا ۔تاہم دورے کا منصوبہ اس وقت منسوخ کر دیا گیا جب ولی عہد کو رپورٹس موصول ہوئیں کہ دورے کی اطلاعات لیک ہو گئی ہیں ۔