آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان علیحدگی پسندوں کے علاقے نیگورنو-کراباخ میں جھڑپیوں کے دوران کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ روس اور ترکی کے درمیان بھی کشیدگی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
خبرایجنسی اے ایف پی نے آرمینیا کے ساتھ مل لڑنے والے علیحدگی پسند عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 16 علیحدگی پسند جنگجو مارے گئے اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
دونوں ممالک کی جانب سے جانی نقصان کا دعویٰ کیا اور آرمینیا میں ایک خاتون اور بچہ ہلاک ہوا جبکہ باکو کے مطابق آذربائیجان کے ایک ہی خاندان کے 5 افراد آرمینیا کے علیحدگی پسند جنگجووں کی شیلنگ میں مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ملک آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا کے درمیان کشیدگی سے خطے کی دو بڑی طاقتین روس اور ترکی کے درمیان تلخی کا خدشہ ہے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کو تنازع سے دور رکھیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم قفقاز میں مکمل طور پر جنگ کے دہانے پر ہیں اور آذربائیجان کی مطلق العنان حکومت نے ایک مرتبہ پھر آرمینیا کے عوام پر جنگ مسلط کی ہے۔
فرانس جرمنی اور یورپین یونین نے فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیا جبکہ پوپ فرانسس نے امن کے لیے دعا کی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آرمینیا کے وزیراعظم سے فوج کشیدگی پر بات کی اور تنازع کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
کریملن سے جاری بیان کے مطابق روس نے بڑے پیمانے پر شروع ہونے والی جھڑپوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب آذربائیجان کے اتحادی ترکی نے کشیدگی شروع کرنے کا الزام آرمینیا پرعائد کیا اور باکو کی حمایت کا اعادہ کیا۔
قبل ازیں غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ آرمینیا کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ آذربائیجان کے دو ہیلی کاپٹر مار گرائے گئے ہیں۔
منبع: ڈان نیوز