پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے گوجرانوالہ کی نسبت کراچی میں بھرپورپاور شو کیا (حکومت کے نزدیک یہ صرف شو تھا اس میں پاور نہیں تھی)۔پنڈال بھرنے کی ایک وجہ تو شہر کی تین کروڑ کی آبادی ہے۔ دوسری وجہ برسر اقتدار پیپلز پارٹی ہے جس نے جلسہ کی کامیابی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ۔ تیسری وجہ سانحہ کارساز کی برسی تھی اور چوتھی وجہ اندرون سندھ سے پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام ایف کے کارکنوں کی بڑی تعداد میں آمد تھی ۔ن لیگ ، اے این پی اور دوسری جماعتوں کا جہاں تک تعلق ہے تو ان کی نمائندگی برائے نام تھی۔
اس جلسہ کی خاص بات یہ بھی تھی کہ ویڈیو لنک کی سہولت ہونے کے باوجود نوازشریف کو تقریر نہیں کرنے دی گئی۔ بظاہر اس کی وجہ پیپلز پارٹی ہوسکتی ہے جو اپنی مفاہمت کی پالیسی ترک کرنا نہیں چاہتی اس کے باوجود کہ وہ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہی ہے لیکن پی ڈی ایم کے دوسرے جلسہ تک اس کی سیاست پنڈولم کی طرح کبھی ایک طرف اور کبھی دوسری طرف جاتی نظر آ رہی ہے۔
پی ڈی ایم قائدین نے باغ جناح کے جلسہ میں کھل کی تقریریں کیں اور عدلیہ کے بجائے سکیورٹی ادار ہ کو کچھ اس طرح سے نشانہ بنایا کہ اپنی طرف سے بڑی ہوشیاری دکھائی اور اداروں کے بجائے کرداروں کو ہدف بنایا۔
آپ سے یہ بات منوائیں گے کہ غلطی ہوئی ہے،مولانا فضل الرحمان
پی ڈی ایم کے سربراہ اور جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہمیں کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں، اس کے ہاتھ پر بیعت کیلئے تیار نہیں۔ جب قوتوں نے ہم سے کہا کہ یہ حکومت تسلیم کرلیں لیکن ہم نے انکار کردیا۔اگر سندھ کے عوام نہیں چاہتے تو کسی کا باپ سندھ کو تقسیم کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔نواز شریف کے بیان کو الیکڑانک میڈیا پر نشر نہیں کیا گیا لیکن ان کے کچھ حصوں پر ہمارے کچھ بڑوں کو بڑا اعتراض ہے۔آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ نے کہ آپ ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن بیوقوف دوستوں سے بچنے کی کوشش کریں۔ لیکن آپ سے یہ بات منوائیں گے کہ غلطی ہوئی ہے اور ہم معافی مانگتے ہیں اور آئندہ یہ غلطی نہیں دہرائیں گے۔
مجھے انقلاب کی چاپ سنائی دے رہی ہے،بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نوازشریف کے بیانیہ کا ساتھ دیتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی نئی نہیں ہے بلکہ اب فیصلہ کن ہوگی، ہماری جمہوریت کے ساتھ یہ کھلواڑ اب بند ہونا ہو گا۔ ہم نے ضیا الحق کا تاریک دور دیکھا ،مشرف کا جبر دیکھا۔ جمہوریت کا دفاع اپنے خون سے کیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر نے جان قربان کی ہے مگر عوام کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ہم پر شہدائے جمہوریت کا قرض ہے اور وہ قرض ہم نے ادا کرنا ہے ۔ مجھے انقلاب کی چاپ سنائی دے رہی ہے۔بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں مہنگائی کا بھی ذکر کیا لیکن انہوں نے آلو کے درجن اور انڈوں کے کلو کے حساب سے قیمتیں بنائیں جس پر ان کا سوشل میڈیا میں خوب مذاق اڑایا گیا ۔بلاول نے جلسہ سے پہلے کہا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے جلسوں میں جرنیلوں کے ذکر پر انہیں افسوس ہے۔
بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کوئی کام نہیں ہے،مریم نواز
مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے شرکا ءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حلف کی پاسداری کرنے والے فوجیوں کو سلام کرتے ہیں لیکن جو عوام کے ووٹوں کو بوٹوں سے روندتا ہے اسے سلام نہیں کرتے۔پاکستان کی فوج ہماری ہے، فوج نواز شریف کی ہے، پاکستان کی فوج ہم سب کی ہے، نواز شریف نے البتہ یہ ضرور کیا کہ انہوں نے کرداروں اور اداروں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کیوں تقریر میں تمہارا نام نہیں لیا کیونکہ بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کوئی کام نہیں ہے۔مسلم لیگ ن عوام کی جماعت ہے، اگر آپ ن لیگ پر پابندی لگاؤگے تو عوام پر بھی پابندی لگانی پڑے گی
نئے پاکستان کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں،محمود خان اچکزئی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی جلسہ سے خطاب کیا اور کہا کہ ہم یہاں اس لیے نہیں آئے کہ ہم لوگوں کو گالیاں دیں، کیاہم اتنے بےکار ہیں، ؟مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو، نواز شریف، مریم نواز اور ہم نے سوچ سمجھ کر پی ڈی ایم بنائی ہے، اس میں عوام کا اتحاد اور تعاون چاہیے۔ہمارا قافلہ نئے پاکستان کی تشکیل کے لیے نکلا ہے جو اس ملک کے بنانے والوں کا پروگرام ہے۔جو بھی آئین کو معطل کرتا ہے وہ سزائے موت کا حقدار ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے اپنی تقریر میں کہا کہ ٹریفک سگنل توڑنے پر جرمانہ ہوتا ہے ملک میں کئی مرتبہ آئین توڑا گیا لیکن کبھی کچھ نہیں ہوا۔
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com
پیر،19 اکتوبر 2020