فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) 2000 سے دنیا کے ایسے ممالک کے خلاف گرے لسٹ اور بلیک لسٹ جاری کر رہا ہے جو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے مقرر کردہ عالمی اصولوں کی پاسداری نہیں کرتے یا جہاں سے دنیا بھر میں منی لانڈرنگ ہوتی ہے اور یہ رقم دہشت گردی میں استعمال ہوتی ہے۔
عالمی امن اور مالی معاملات کو شفاف رکھنے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سال میں تین بار فروری،جون اور اکتوبر میں اپنا اجلاس بلاتی ہے اور اپنی جاری کردہ گرے لسٹ کے ریڈار پر آئے ممالک کی مالی اصلاحات کا جائزہ لیتی ہے۔مالی معاملات کے لیے ایف اے ٹی ایف کے اپنی چیک لسٹ ہے۔جس کے مطابق متعلقہ ملک کو مطلوبہ اصلا حات کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔
فیٹف کے اب تک کے ا جلاسوں میں دو ممالک کو بلیک لسٹ کیا گیا ہےاور یہ ممالک ایران اور شمالی کوریا ہیں۔ دونوں ملک مختلف عالمی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ 18 ایسے ملکوں کو گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے جہاں ٹیکس ادائیگی کے نظام میں شفافیت نہیں ہے اور منی لانڈرنگ کے ثبوت موجود ہیں۔ان 18 ممالک میں کئی افریقی ممالک کے ساتھ ساتھ کچھ عرب ممالک اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
پاکستان کوجون 2018 میں گرے لسٹ میں ڈالا گیا۔ فیٹف نے پاکستان کو اپنے مالی نظام میں اصلاحات اور ضروری قانون سازی کے لیے 15 ماہ کا وقت دیا۔ پاکستاں کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیاتھا جن میں سے 21 نکات پر مطلوبہ ترامیم اور قانون سازی کر دی گئی ہے جب کہ باقی 6 شرائط پر 20فیصد کام مکمل ہو گیا ہے۔ وفاقی حکومت اپنی پیشرفت رپورٹ فیٹف کو بھیج چکی ہے او ر پیرس میں تین دن سے جاری فیٹف کے ورچوئل اجلاس میں اس کیس پر نظر ثانی کی اُمید کی جا رہی ہے۔
پیرس اجلاس سے دو ہفتہ پہلے فیٹف کے ایشیا پیسفک گروپ نے پاکستان کو دیئے گئے40 نکاتی پلان پر عملدرآمد میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ایشیا پیسفک گروپ کے مطابق پاکستان نے صرف دو نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے۔اے پی جے گروپ نے پاکستان کوHanced Follow-Up Eلسٹ میں رکھا ہے۔ اس سے قبل ایشیا پیسفک گروپ اپنی ایک فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کو مجوزہ دو ترامیم(AML/CFT) پر مثبت رد عمل دے چکاہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق اقدامات اور کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کا پرانا حریف بھارت کسی قیمت پر پاکستان کو اس شکنجہ سے باہر آتا نہیں دیکھنا چاہتا۔یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کا تعلق پاکستان سے جوڑ کر بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہا ہے۔ پاکستان کی فوج نےملک میں سے دہشت گردوں کا قلع قمع کر دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی حکومت مالی شفافیت کے عالمی معیار اپنانے کے لیے مشکل قانون سازی کر رہی ہے۔
پاکستان کے خلاف بھارت اور امریکا کی لابنگ کے خلاف ایشیا پیسفک گروپ کا سربراہ چین اس وقت پاکستان کا بڑا حمایتی ہے۔پاکستان میں چین کی 62 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی ایک شفاف مالی نظام کی متقاضی ہے جبکہ پاکستان کا کسی عا لمی دباؤ یا پابندیوں کاشکار ہونا چینی مفاد میں ہر گز نہیں ہے۔
اسلام آباد میں اہم چینی نمائندہ نے مقامی اخبار کو پیرس میں ہونے والے اجلاس سے اچھی خبر آنے کی نوید سنائی ہے۔مبینہ طور پر ٹرمپ انتظامیہ میں پاکستان کے حق میں لابنگ کے لیے چین کے اشارہ پرپاکستان نے ہوسٹن کی لنڈن سٹریٹجیزفرم کی خدمات حاصل کر رکھی ہے۔ پاکستان کی لابنگ کی بنیاد پاکستان کا طالبان،حقانی گروپ، داعش او ر القائدہ سے روابط کا خاتمہ ہے۔ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ارکان کے خلاف فنڈنگ کے مقدمات کا اندراج بھی لابنگ کا ایک اہم نکتہ ہے۔جیش محمد کی کارروائیوں کی سرکوبی اور مقدمات بھی حکومتی کوششوں کا حصہ ہیں۔مختصر یہ کہ پچھلے دو سال میں حکومت نے عسکریت پسندوں اور پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کے خلاف دائرہ تنگ کرنے میں عالمی اداروں کے ہدایات پر پر کافی حد تک عمل کیا ہے۔
پاکستان سے بھاگے دہشت گردوں نے اب افغانستان اور بھارت میں اپنی پناہ گاہیں ڈھونڈ لی ہیں۔ یو این سیکورٹی کونسل کی رپورٹس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں ۔ بھارت بینکوں کے منی لانڈرنگ کے قصے بھی عالمی اخبارات کی زینت بن رہے ہیں۔جبکہ گزشتہ روز یہ خبر سوشل میڈیا کی زینت بنی رہی کہ پیرس اجلاس میں سعودی عرب نے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا حالانکہ ووٹنگ اجلاس کے تیسرے اور آخری روز ہونا تھی بہرحال ریاض اور اسلام آباد دونوں نے اس خبر کو پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ۔
پاکستان کو ان تمام اقدامات کے بعدگرے لسٹ سے نکلنے کے لیے 27 میں سے کم از کم 13 نکات کی تکمیل کرنا اور 39 ارکان میں سے12 کا ووٹ لینا ضروری ہے۔اب تک پاکستان کے پاس تین ووٹ چین،ترکی اور ملائیشا کی صورت میں ہیں جو اسے بلیک لسٹ ہونے سے بچا سکتے ہیں لیکن گرے لسٹ سے نکلنا کب ہو گااس کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com
جمعتہ المبارک ،23 اکتوبر2020