Top Posts
پوسٹ ڈیفالٹ پاکستان: ایک منظرنامہ: شفقنا خصوصی
مسلسل گہرا ہوتا ہوا معاشی بحران ، کیا...
وہ عام ٹیسٹ جس سے آپ چند سیکنڈ...
مقابلہ برائے ’سیاسی غلطیاں‘
معاشی ترقی میں انڈیا کو پچھاڑنے والا بنگلہ...
ٹیریئن وائٹ کیس میں عمران خان کا جواب:...
مہنگائی کا طوفان کب تھمے گا؟
کیا پاکستان دہشت گردوں کے خلاف نئی جنگ...
ہوا اور روشنی سے اڑنے والا ’پری روبوٹ‘
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو گرفتار...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو نیوز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

وادی کالاش کے رسم و رواج پر قانون کے نئے پہرے

by TAK 07:39 | ہفتہ اکتوبر 24، 2020
07:39 | ہفتہ اکتوبر 24، 2020 553 views

 کالاش کی وادی بریر میں اکتوبر کے مہینہ میں انگوروں اور اخروٹ کی چنائی کا تہوار   ہوتاہے۔یہ پل فیسٹول کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مقررہ تاریخ کے آغاز سے پہلے ان فصلوں کی چنائی کی ممانعت ہوتی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والے کو جرمانہ دینا پڑتا ہے۔ مقررہ دن پر وادی کا بزرگ انگوروں کا گچھا توڑ کر چنائی کا آغاز کرتا ہے۔ پہاڑوں پر گئے مویشوں کے ریوڑ اس تہوار پر واپس وادی میں پہنچ جاتے ہیں۔کالاش کی دوسری وادیوں بمبوریت اور  رومبور میں یہ تہوار اُچل کے نام سے ماہ ستمبر میں منایا جاتا ہے۔

      چترال سے دو گھنٹوں کی مسافت پر کوہ ہندو کش کے دامن میں آباد کالاش وادیاں اپنے مذہب اور رسم ورواج  کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحوں   کے لیے   کشش رکھتی ہیں۔یہ علاقہ کافرستان بھی کہلاتا ہے۔ یہاں  کے لوگوں کا   مذہب کیلاشہ ہے۔تہواروں پر آگ اور بتوں کی پرستش کی جاتی ہےتاہم اب کچھ لوگوں نے اسلام بھی قبول کر لیا ہے۔جدید تعلیم کے حصول پر کوئی قدغن نہیں ہےکیونکہ پچھلے تیس سالوں سے یہاں دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں جنھوں نے لوگوں کا ذہن بدل دیا ہے۔

زچگی اورمخصوص ایام میں خواتین کہاں جاتی ہیں؟

          کالاش کےلوگ آج بھی ہزاروں سال پرانی آریا تہذہب کے ساتھ چلنا پسند کرتے ہیں۔لکڑی اور پتھروں کے بنے گھر جن میں اندر ہی اندر کمروں کا سلسلہ ہوتا ہےیہاں کا طرز رہائش ہے۔ کسی ایک مرکزی کمرے کے درمیان لکڑیاں جلانے کا سٹو یعنی چولھا بنا ہوتا ہے جو گھروں کو گرم رکھنے اور کھانا پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔لوگ کھیتوں میں کام کرتے ہیں مویشی چراتے ہیں۔کاروبار اور نوکریاں بھی کرتے ہیں۔یہاں روایتی طور پر بچے کی پیدائش کے وقت عورتوں کو گاؤں سے ہٹ کر ایک مخصوص گھربشالی میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں وہ ڈلیوری اور بعد کے مراحل سے گزرتی   ہیں۔ بچے کے ساتھ گھر واپسی کے لیے باقاعدہ رسومات ہوتی ہیں۔ اسی طرح مخصوص ایام میں بھی لڑکیاں اور عورتیں بشالی میں رہتی ہیں جہاں ان کو تمام سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اور وہ اس قیام کو بہت انجوائے کرتی ہیں۔بشالی کی خاص بات یہ ہے کہ مرد    بشالی کی دیواروں کو ہاتھ تک نہیں لگاتے   اور اس کی وجہ وہ ناپاکی بتاتےہیں۔

لڑکی کوبھگانےکا رواج

کالاش میں  پردے کا یا مردوں اورعورتوں کے میل ملاقات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔زندگی کا جیون ساتھی چننے کی آزادی ہے اور روایتی طور پر لڑکا اپنی پسند کی لڑکی کو بھگا کر لے جاتا ہے جنھیں بعد میں شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔شادی شدہ عورتیں بھی بھاگ کر دوسرے شوہر کا انتخاب کرسکتی ہیں اگر وہ پہلے شوہر کی ادا کردہ رقم سے زیادہ ادا کر سکتا ہو۔

موت پر جشن

          یہاں بچے کی پیدائش کی طرح موت کو بھی باقاعدہ جشن کی طرح منایا جاتا ہے۔ تمام قبیلے کے افراد جمع ہو کر رسموں کی ادائیگی کرتے ہیں،جانور کی قربانی کرتے ہیں اور دعوت اڑاتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل تک مرُدہ کو تابوت میں بند کر کے ُمردوں کے لیے مخصوص جگہ پر رکھ دیا جاتا تھاجنھیں جانور کھا جاتے تھے۔لیکن اب ایسا نہیں کیا جاتا اوران تابوتوں کو زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔

کالاش کے 3 تہوار

وادی کالاش اپنے روایتی تہواروں کی وجہ سے بھی بہت رومانوی شہرت رکھتی ہے۔یہاں کے تین تہوار ہر سال ہزاروں سیاحوں کو کھینچ لاتے ہیں۔چلم جوشی کا تہوار موسم بہار کی آمد کا تہوار ہے جو مئی کے مہینے میں ریمبور وادی سے شروع ہو کر تینوں وادیوں میں پھیل جاتا ہے۔خواتین روایتی شوخ رنگ کی   کڑھائی اور موتیوں سے سجا لباس پہنتی ہیں جبکہ مرد شلوار قمیص اور واسکٹ پہن کر نئے موسم کو خوش آمدید کہتے ہیں۔موسم گرما کا یہ تہوار خوشی،امن اور تہذیبی شان و شوکت کو ظاہر کرتا ہے۔اس تہوار میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے جیون ساتھی کا انتخاب کرتے ہیں۔

دوسرا بڑا تہواراُچل ہے جو اگست میں منایا جاتا ہے اور لوگ فصل کٹنے کے بعد خوشی مناتے ہیں۔ گاؤں سے باہر ایک بڑے میدان میں جمع ہو جاتے ہیں اوراپنی فصلوں کی کٹائی کا جشن مناتے ہیں۔

تیسرا تہوار چترماس دسمبر میں منایا جاتاہے۔یہ سال ختم ہونے اور اگلے سال کے لیے دعاؤ ں کا تہوار ہے۔رات بھر مختلف عمل کیے جاتے ہیں۔لوگ ٹارچ   لے کر   لومڑیوں کی تلاش میں نکلتے ہیں جن کو دیکھنا خوش بختی سمجھا جاتاہے۔ رقص  اور مقامی مشروبات کا دور چلتا ہے صبح کے وقت سورج کے طلوع ہونے پربکریوں کی قربانی کی جاتی ہے اور خون خوش بختی کے لیے مختلف جگہوں پرچھڑکا جاتا ہے۔

وادی کالاش اورقانون کی قید

خیبرپختونخوا حکومت نے حال ہی میں کالاش ویلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی ہے تا کہ چار لاکھ کی آبادی پر مشتمل کالاش وادی کی پرانی تہذیب کو محفوظ کیا جا سکے۔ اس اتھارٹی کے قیام کے بعد کالاش کے رہائشی علاقے میں مزید تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ علاقہ میں غربت میں کمی لانے، صحت و تعلیم کی سہولتیں بڑھانے پر بھی کام کیا جائے گا۔ اسی طرح مختلف تنظیموں کی طرف سے یہاں ہونے والے کاموں کو مانیٹر کیا جائے گا۔

کالاش  کے رسم و رواج کو مد نظر رکھتے ہوئے کالاش میرج ایکٹ کی منظوری پربھی کام ہو رہا ہے۔اس علاقے میں شادی اور طلاق کی رجسٹریشن،وراثت وغیرہ کی کوئی کاغذی کارروائی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے بہت سی قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ وزارت اقلیتی امور کے تحت 74 ججز،وکلا اور کالاش قبیلہ کے عمائدین سے مشاورت کے ساتھ کالاش میرج ایکٹ پر کام کیا جا رہا ہےتاکہ خواتین کے حقوق کا تحفظ ہو سکے خاص طور پر وہ خواتین جو اس علاقہ سے باہر کے لوگوں کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھتی ہیں اور کسی قسم کے تحفظ سے محروم ہو جاتی ہیں۔

  کالاش جیسی پرانی تہذیبوں کی حفاظت کر نا نہ صرف زندگی کے تسلسل کا حصہ ہے بلکہ اس عمل سے علاقہ میں سیاحوں کے لیے کشش بھی رہتی ہے جو یہاں مالی خوشحالی لانے کا بڑا ذریعہ ہیں ۔

شفقنا اردو

ur.shafaqna.com

 ہفتہ،24 اکتوبر2020

 

 

 

 

 

 

 

بشالیپاکستان سیاحتپاکستان کی خوب صورتیچترالخیبرپختونخوا حکومتزندگی کی خوب صورتیسیاحتشمالی پاکستانشہزاداقبالکالاش تہذیبکالاش ڈویلپمنٹ اتھارٹیکالاش شادیکالاش کے تہوارکالاش لڑکیاںکالاش مردےکالاش میں اسلاملڑکی کوبھگانےکا رواجوادی کالاش
8 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
تقسیم کرو اور حکومت کرو: عرب امارات کی تباہ کن پالیسیاں اور جنگ زدہ یمن ؟ شفقنا بین الاقوامی
اگلی پوسٹ
کورونا کیسز میں مسلسل اضافہ، اموات بھی بڑھ گئیں

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

جنوبی وزیرستان: انتظامیہ کا پولیو مہم کا بائیکاٹ...

15:04 | جمعرات اکتوبر 27، 2022

پی اے سی نے ڈیم فنڈ پر جوابدہی...

12:00 | منگل اگست 23، 2022

بی اے پی نے کے پی کی صوبائی...

17:59 | بدھ مارچ 16، 2022

اسکردو ایئرپورٹ کو بین الاقوامی درجہ مل جانے...

15:14 | جمعرات دسمبر 16، 2021

چترال: 8 مختلف اسکولوں کے 65 طالب علموں...

12:31 | جمعرات ستمبر 9، 2021

اوورسیز پاکستانی ملک کا بہت بڑا اثاثہ ہیں،...

13:04 | پیر ستمبر 6، 2021

وزیراعظم نے صوبوں پر زور دیا ہے کہ...

14:02 | منگل اگست 24، 2021

دہشت گردی پر قابو پانے کے بعد سے...

14:47 | منگل جون 29، 2021

بلوچستان کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا...

13:32 | بدھ اپریل 28، 2021

بڑھتے کیسز کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت...

09:44 | اتوار اپریل 25، 2021

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

تازہ ترین

  • پوسٹ ڈیفالٹ پاکستان: ایک منظرنامہ: شفقنا خصوصی

  • مسلسل گہرا ہوتا ہوا معاشی بحران ، کیا مصر میگا پراجیکٹس کی رفتارکو سست کر دے گا؟ شفقنا بین الاقوامی

  • وہ عام ٹیسٹ جس سے آپ چند سیکنڈ میں صحت مند ہونے کے بارے میں جان سکتے ہیں

  • مقابلہ برائے ’سیاسی غلطیاں‘

  • معاشی ترقی میں انڈیا کو پچھاڑنے والا بنگلہ دیش آئی ایم ایف سے مدد مانگنے پر کیوں مجبور ہوا؟

  • ٹیریئن وائٹ کیس میں عمران خان کا جواب: ’عوامی عہدہ چھوڑنے کے بعد ایسی درخواست دائر نہیں ہوسکتی‘

  • مہنگائی کا طوفان کب تھمے گا؟

  • کیا پاکستان دہشت گردوں کے خلاف نئی جنگ کے لئے تیار ہے؟

  • ہوا اور روشنی سے اڑنے والا ’پری روبوٹ‘

  • سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو گرفتار کرلیا گیا

  • آئی سی سی رینکنگ: بابر کا ون ڈے میں پہلا اور رضوان کا ٹی ٹوئنٹی میں دوسرا نمبر

  • اینکر عمران ریاض لاہور سے گرفتار

  • فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

  • سانحہ پشاور: خودکش حملہ آور کی حملے سے پہلے کی تصاویر سامنے آگئیں

  • پشاور خودکش حملہ آور کو ڈھونڈ نکالا، دہشتگرد نیٹ ورک کے قریب پہنچ چکے: آئی جی کے پی

  • پشاور حملہ: خودکش بمبار پولیس لائن میں داخل کیسے ہوا؟ تفتیش کاروں کو درپیش بڑا سوال

  • مبینہ بیٹی چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ

  • ملک میں اب نواز شریف کے سوا کوئی چوائس نہیں، مریم نواز

  • پشاور پولیس لائن دھماکا، ایک المیہ

  • واہ رے تجربہ کارو!

مقبول ترین

  • گرینڈ ڈائیلاگ کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنی انا قربان کرنا ہوگی: چوہدری شجاعت حسین کی شفقنا سے خصوصی گفتگو

  • نسل کشی کی اصطلاح پر فرانس کادوہر امعیار: شفقنا خصوصی

  • روس ۔یوکرین جنگ پر ہندوستانی موقف کی تفہیم: شفقنا بین الاقوامی

  • خط کا قصہ کیسے نمٹے گا؟

  • پاکستان کا معاشی بحران، وجوہات اور مستقبل ۔۔۔۔۔۔۔۔

  • مگرمچھ کے آنسو اور بے بس وزیر اعظم

  • ایک منصفانہ جنگ بندی یامحض جنگ بندی ؟ شفقنا خصوصی

  • اعلٰی عدلیہ میں بحران کیا رنگ لائے گا؟ شفقنا تجزیہ

  • الزامات، بیانات، عدم استحکام، افواہیں۔ آخر مقصد کیا ہے؟

  • حکومت ڈٹ کر کریں گے اور مدت پوری کریں گے: مولانا فضل الرحمان کی شفقنا نیوز سے خصوصی گفتگو

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو نیوز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ