صدر مملکت نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر جو رویہ اختیار کیا وہ خود اپنے ملک میں نفاق پیدا کرنے سے جیسا ہے۔
عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر منعقدہ رحمت للعالمین قومی کانفرنس کے موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں انسانیت کا درس دینے والے مغربی ممالک کا طرز عمل یہ ہے کہ 100 مہاجرین کو بھی برداشت کرنے سے انکاری ہیں اور انہیں سمندر میں ڈوبنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب ایک مسلمان کا کردار یہ ہے کہ 35 لاکھ مہاجرین کو قبول کرنے پر آج تک کسی سیاسی رہنما نے اعتراض نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں یہودیوں کے قتل عام یعنی ہولوکاسٹ سے انکار کرنے پر تکلیف پہنچتی ہے اور قانون بنادیا گیا جس کے تحت ہولوکاسٹ کا انکار کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم آپ کے جذبات کو تسلیم کرتے ہیں لیکن مسلمانوں کی تکلیف کا تمہیں احساس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بدل گئی ہے اب دنیا کا حال یہ ہے کہ عالمی فورمز میں اخلاقیات اور انسانی اقدار پر نہیں بلکہ تجارت اور پیسے کی بنیاد پر فیصلے کیے جاتے ہیں جیسا کہ کشمیر معاملے پر ہوا جن ممالک کے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات تھے ان کا جھکاؤ اسی کی طرف تھا اس میں اسلامی دنیا کے ممالک بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیائے اسلام ایک قیادت کی تلاش میں ہے اور عمران خان نے پہلی مرتبہ اقوامِ متحدہ میں ناموس رسالت کے حوالے سے تقریر کر کے یہ واضح کیا کہ گستاخانہ حرکات مسلمانوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مسلمان ایک ابھرتی ہوئی اور آگے بڑھنے والی قوم ہے لیکن اس کا کردار ائمہ، منبر اور محراب کے بغیر ممکن نہیں، ضرورت اس بات کی ہے ہم نبی ﷺ کے اس راستے پر چلنے کی کوشش کریں جس کا تعین خود رسول اکرم ﷺ نے کیا اور مسجد میں بیٹھ کر تمام مسائل حل کیے جاتے تھے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ مسجد منبر اور محراب ایسی چیزیں ہیں جو رسول ﷺ کے زمانے میں مرکز تھے۔
منبع: ڈان نیوز