چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستا ن راجا شہباز خان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے بتا یا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پیپلز پارٹی کو35 تحریک انصاف کو30اور مسلم لیگ ن کو 12 نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے وزراء اور سینیٹرزالیکشن سے پہلے علاقہ میں آکراور انتخابی مہم چلا کرضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ گلگت بلتستا ن میں الیکشن صاف اورشفاف ہو گا اوردھاندلی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ہفتہ کے روز گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم ایپلٹ کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کو 72 گھنٹوں میں انتخا بی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔پٹیشن کی سماعت پیر کو ہو گی۔ یہ بات پارٹی کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھو کھر نے میڈیا کو بتائی۔ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو پارٹی کے چیئرمین ہیں اور انھیں یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ وہ ایک ایسے الیکشن سے دور رہیں جس کی ملکی اور عالمی اہمیت سب پر عیاں ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کو رعایت دی جائے گی۔دوسری طرف داریل اور تھور کے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ انتخابات ہونے سے قبل وہ گلگت سے واپس نہیں جائیں گے چاہے انھیں گرفتار ہی کیوں نہ کر لیا جائے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بلاول بھٹوکی یہ مزاحمت گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے دو رکنی بینچ کے اس فیصلہ کے خلاف ہے جو ان کی پارٹی کے نائب صدر جمیل احمد کی دائر کردہ پٹیشن پر آیا۔ جس میں انہوں نے وفاقی وزراء کی گلگت بلتستان آمد اور جلسوں کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ وفاقی وزراء اور پبلک آفس ہولڈرز کو گلگت بلتستان کے الیکشن مکمل ہونے تک یہاں سے باہر نکالا جائے۔
2017 کے الیکشن ایکٹ کے ضابطہ اخلاق کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز جن میں صدر،وزیراعظم، سینیٹ کے چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین،کسی بھی اسمبلی کےا سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر،وفاقی وزراء،گورنرز، وزرائے اعلیٰ،صوبائی وزراء وزرائے اعلیٰ کے ایڈوائزر،میئر، ناظم اور ان کے ڈپٹی شامل ہیں، کسی انتخابی مہم کا حصہ نہیں بن سکتے۔ چیف کورٹ نے قومی احتساب بیوروکے آرڈیننس1999 میں کی گئی پبلک آفس ہولڈر کی وضاحت کے مطابق اپنا فیصلہ دیاہے۔ نیب آرڈیننس میں ممبر پارلیمنٹ کو بھی پبلک آفس ہولڈر مانا گیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا کہ نیب آرڈیننس میں یہ اصطلاح ممبران قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے بھی استعمال ہوتی ہےاور ان پر بھی انتخابی مہم چلانے پر پابندی لگائی گئی ہے۔اس فیصلہ کی روشنی میں چیف الیکشن کمشنر راجا شہباز خان نے بلاول بھٹو،وفاقی وزیر برائے امورکشمیر اور گلگت بلتستان امین گنڈا پور اور دیگر ممبران پارلیمنٹ سے الیکشن سے پہلے گلگت بلتستان سے چلے جانے کا کہا ہےاور انھیں 72 گھنٹوں کا نوٹس دیا گیا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھو کھر نے الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وزراء کی طرف سے حال ہی میں کیے جانے والے اعلانات کو الیکشن کمیشن کی طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے جس میں لوگوں کو ووٹوں کے تناسب سے فنڈز ریلیز کرنے کا لالچ دیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو نے گلگت بلتستان کو صوبہ قرار دینے کے موقع پر پیکج کا اعلان نہ کرنے پر بھی عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا اور سوال کیا کہ پچھلے دو سالوں میں عمران خان حکومت نے اس علاقے کو کیا دیا ہے؟
انتخابی مہم کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے میں حکومت اور دوسری جماعتوں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتیں۔وفاقی وزیر کا ن لیگ رہنما مریم نواز پر کیا گیا تبصرہ سیاست سے ہٹ کر ذاتیات پر حملہ خیال کیاجارہا ہے جس کی اجازت کسی مہذب معاشرے میں نہیں دی جا سکتی۔بات چاہے رات کو ہونے والی تنظیم سازی کی ہو،ٹریکٹر ٹرالی کی ہو یا کسی کی پلاسٹک سر جری کی، ایسی بات ایک بے تہذیب مرد کی سوچ کی عکاسی توکرتی ہے لیکن کسی ذی شعور قانون ساز کا پتہ نہیں بتاتی۔
پیر،9 نومبر2020
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com