ماضی میں ماہرین یہ بات کرتے رہے ہیں کہ سردی افراد میں اعصابی تناو پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے کیونکہ سورج کی روشنی میں کمی اور جما دینے والا درجہ حرارت انسانوں کے محسوسات کو غیر محفوظ بناتا ہےجس کا نتیجہ ایک ڈس آرڈر کی صورت میں نکلتا ہے جسے سیڈ یعنی سیزنل افیکٹو ڈس آرڈر کہلاتا ہے۔تاہم جدید مطالعہ اس بات کی نفی کرتا ہےاور وہ اس حوالے سے کرسمس اور برف باری کے مناظر کا حوالہ دیتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ قدیم سائنس اس حوالے سے کیا کہتی ہے۔
سرما میں ،خاص طور پر جب برفباری ہو رہی ہو آپ خود کق تھوڑا سست اور کاہل محسوس کرتےہیں جس کی وجہ نفسیات دان سورج کی روشنی کی کمی کو قرار دیتے ہیں جس کو دوسرے لفظوں میں سیڈ کہا جاتا ہے۔ سیڈ ڈیپریشن کی وہ قسم ہے جس کا تعلق موسمیاتی تبدیلیوں سے ہے جو سرد موسم کے آغاز سے شروع ہوتا ہے اوراس کے اختتام کے ساتھ ہی ختم ہوتا ہے۔ اس کی علامات عام طور پرخزاں میں شروع ہوتی ہیں اور سرما کی آمد کے ساتھ ان میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے لوگوں میں اداسی کا عنصر پیدا ہوتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ سورج کی روشنی کی کم مقدار ہمارے جسم کے افعال پرمنفی اثر ڈالتی ہے۔ اگر سورج کی روشنی سے انسان کا تعلق نہ رہے تو یہ سیروٹون کی سطح برقرار نہیں رہ پاتی ۔ سیروٹون درحقیقت ایک نیورو ٹرانسمٹر ہے جو کہ ہمارے موڈ کو اور خاص طور پر اداسی اور دیگر محسوسات کا کنٹرول کرتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے نئی تحقیق نے بھی دلچسپ انکشافات کیے ہیں ۔
بہت سارے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں زہنی سرگرمیاں کم ترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں تاہم اس کی کارکردگی اور رد عمل اسی طرح رہتا ہے جس طرح سارا سال رہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کاہلی کے یہ احساسات ضروری نہیں کہ ڈپریشن کی علامت ہوں۔ مگر یہ بالکل اسی طرح جس طرح کچھوا خوف کے وقت خود کو کھال میں چھپا لیتا ہے مگر اپنے دیگر افعال جاری رکھتا ہے۔
سرما میں ذہن آہستہ مگر موثر ہوتا ہے
ہم بیش فعال اور پرسکون رویے میں فرق کو سمجھ کہ اپنے دماغ کی تبدیلیوں کو سمجھ سکتے ہیں کہ کس طرح سرما میں کم فعالیت اور بیش فعالیت کا عمل جاری رہتا ہے۔حد سے زیادہ فعال ذہنی درگرمیاں پرسکون دماغ کی نسبت یکساں فعل کے لیے زیادہ توانائی خرچ کرتی ہیں۔ اگر نتائج یکساں ہیں تو مقاصد کے حصول کے لیے ہمیں زیادہ توانائ خرچ کرنے کی کیا ضروت ہے؟ سرما میں ذہنی سرگرمیوں کی کمی کے پیچھے درحقیقت یہی فلسفہ کارفرما ہے۔ اس کے لیے آپ ایک تجربہ کار وکیل یا ٹینس کے کھلاڑی کا ایک جونئیر وکیل یا نئے کھلاڑی سےموازنہ کر کے سرما میں دماغ کی سرگرمیوں میں کم فعالیت کو سمجھ سکتے ہیں۔
ایک تجربہ کار ماہر قانون اپنے کلائنٹ کی باتیں خاموشی اور طریقہ کار سے سنتا ہے جبکہ ایک نیا وکیل اپنے موکل کو بار بار ٹوکتا ہے اور اسے اپنی مہارت کے بارے میں بتاتا ہے۔ یہ بات واضح ہے اکثر اوقات کلائنٹ تجربہ کار ماہر قانون کق ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ان سے وہ اعتماد اور تسلی سے بات کر سکتے ہیں بہ نسبت کسی جونئیر وکیل کے۔ 1990 کے ایک مطالعے میں جو کہ ناروے کہ ایک شہر میں کی گئی جس نے واضح کیا کہ خط سرطان سے 180 میل دور شمال جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد پر ہوتا وہاں کے لوگوں کی نسبت گرم علاقوں میں رہنے والے دماغوں نے بہتر طور پر ایک منعقدہ ٹیسٹ کے جواب دے سکتے ہیں۔
مجموعی طور پر جہاں بہت سارے لوگ سیڈ سے متاثر وہیں سرما میں ذہن کی کاکردگی بڑھ جاتی ہے۔
کیا برف باری عورتوں کو مختلف انداز میں متاثر کرتی ہے؟
چند سال قبل ایک اور مطالعے میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ سردی اور برف باری عوتوں کو اور ان کی سریٹویل چوائسز پر خاص طور اثر انداز ہوتی ہے۔مطالعہ کے مطابق سرد موسم میں عورتیں سرخ اور گلابی لباس پہننا پسند کرتی ہیں۔ 2013 کو کیے گئے ایک مطالعہ پھر 2014 کے اسی طرح کے مطالعہ نے عورتوں کے لباس کی پسند سے متعلق یکساں نتائج دیے۔اسی تحقیق کو 2014 مئں دوبارہ شائع کیا گیا۔ تاہم گرما میں یہی اثر بر عکس نظر آیا۔ پس بنیادی طور پر سرخ اور گلابی جنسی علامت ہیں۔
قدرت کی خوبصورتی کو اجاگر کرنا
سردی اور برف باری جدید دور کے بھولے ہوئے پہلو یعنی قدرتی خوبصورتی کے احساس کو اجاگر کرتے ہیں۔ گرما میں ہر طرف سبزہ ہوتا ہےاور یہ گرمی قدرت کی خوبصورتی کو ابھارتی ہےتاہم بڑے شہروں جیسا کہ ترکی اور استنبول جو کہ بلندو بالا عمارات سے گھرے ہوئے ہیں یہ خوبصورتی اس طرح محسوس نہیں کی جا سکتی۔ تاہم جب سرما برف باری لاتی ہے جیسا کہ حال ہی میں استنبول میں دیکھا گیا کہ کس طرح قدرت خود کو ایک نئے روپ میں ڈھال کر ہر چیز پر غلبہ پا یتی ہے اور بچے اور بوڑھوں پر سحر طاری کر دیتی ہے ۔
بزرگ بچوں کے ساتھ اس برف باری میں کھیلتے کھیلتے اپنے ماضی میں کھو جاتے ہیں ۔ وہ سنو مین بناتے ہیں اور برف کے گولوں سے لڑائی کرتے ہیں ۔ اپنے ماضی سے دوبارہ جڑ کر وہ اپنے جزبوں کو جواں کرتے ہیں ۔ جبکہ یہ عمل انے جذباتی زخموں پر بھی مرہم رکھتا ہے اور ان کو پرسکون کر دیتا ہے۔
بدھ، 20 جنوری 2021
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com