وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے لڑائی اور معیشت کی بحالی کے لیے پانچ نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کووڈ-19 ویکسین کی یکساں فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جنیوا میں ہونے والی تجارت و ترقی سے متعلق کانفرنس کے چوتھے اجلاس سے پیر کو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کو اس وقت عوامی صحت اور معیشت کے عالمی بھران نے جکڑا ہوا ہے، گوکہ کورونا وائرس غریب اور امیر میں تفریق نہیں دیکھتا، کمزور ممالک اور افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور کروڑوں افراد خط غربت کی لکیر کے نیچے چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئی ایف ایس نے تہیہ کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہم لوگوں کو وائس سے ہلاک ہونے سے بچا سکیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں بھوک کی وجہ سے مرنے سے بھی بچا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ہماری حکمت عملی اب تک بہت کارگر رہی ہے لیکن دوسری لہر کے اثر کو مکمل طور پر زائل کرنے معاشی ترقی کو برقرار اور بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوششیں درکار ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کووڈ-19 ویکسین کا انتظام کررہے ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ویکسین سے پوری دنیا کا احاطہ کرنے کے لیے کافی وقت درکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک وبا موجود ہے، اس وقت تک پائیدار ترقی مشکل ہو گی اور ترقی پذیر ممالک وبا کے اثرات سے بحالی اور اپنے قرضوں کی ادائیگی میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ سال اپریل میں قرض کی ادائیگی کے سلسلے میں ریلیف دینے کے لیے عالمی اقدامات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی معاشی شرح نمو کو بحال کیا جا سکے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ ابھی اس سلسلے میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر 2030 کی مقررہ مدت تک پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول بہت بڑا چیلنج بن جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وبا یہ موقع بھی فراہم کرتی ہے کہ ہم عالمی سطح پر خوشحالی اور ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر غور کریں اور اس کے لیے میں پانچ نکاتی اینڈا پیش کرتا ہوں۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر کووڈ-19 کے خلاف اور معیشت کی بحالی کے لیے ایک پنچ نکاتی کا ایجنڈا بھی پیش کیا۔
ترقی پذیر ممالک کو سستی کووڈ ویکسین کی یکساں فراہمی کے لیے موزوں فریم ورک بنایا جائے، کوویکس سہولت کا احاطہ وسیع کیا جائے، یہ ترقی پذیر ممالک کو اس قابل بنائے گا کہ اپنی قیمتی وسائل کو سماجی معاشی ترقی کی ضروریات پر خرچ کر سکیں۔
وبا کے خاتمے تک مشکلات سے دوچار ممالک کی قرضوں کی ادائیگی کو منسوخ کر کے اضافی ریلیف فراہم کیا جائے اور متفقہ فیم ورک کے تحت پبلک سیکٹر کے قرضوں کو دوبارہ سے مرتب کیا جائے اور کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کے ذریعے رعایتی سرمایہ کاری کو توسیع دی جائے۔
بڑھتے ہوئے ادائیگی کے دباؤ کے توازن کو ختم کرنے کے لیے 500ارب ڈالر مختص کیے جائیں۔
کرپٹ سیاستدانوں اور مجرموں کی جانب سے چوری کیے گئے اثاثوں کی واپسی یقینی بنایا جائے، ترقی پذیر ممالک سے غیرقانونی طور پر بیرون ملک بھیجے گئے پیسوں سے دنیا میں کسی بھی چیز سے زیادہ غربت بڑھی ہے، رپورٹس کے مطابق 70کھرب ڈالر کی رقم ان محفوظ پناہ گاہوں میں موجود ہے اور ہر سال 10کھرب ڈالر کی رقم ترقی پذیر ممالک سے ان محفوظ پناہ گاہوں میں چلی جاتی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ترقی ممالک میں ماحولیاتی تبدیلی کے سلسلے میں کیے جا رہے اقدامات کے لیے سالانہ بنیادوں پر 100ارب ڈالر کے ہدف کو پورا کیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کی طرح معاشی عدم استحکام اور مہنگائی بہت تیزی سے پھیلتی ہے لہٰذا لوگوں کی زندگی بچانے، معیشت بچانے اور بہتر تعمیر و ترقی کے لیے میں نے جن اقدامات کا ذکر کیا ہے ان پر فوری عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
منبع: ڈان نیوز