اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے جواد علی چٹھا نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی نام نہاد ویکسین ڈپلومیسی پر سخت تنقید کی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن نے اپنےٹوئٹر کے آفیشل اکاونٹ سے کہا ہے”یہ بات افسوس ناک ہے کہ ایک ایسا ملک جو اپنی ویکسین ڈپلومیسی کا چرچا کر رہا ہے اس نے جموں و کشمیر کو قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے اور کرونا تو درکنار وہاں جان بچانے والی ادویات تک فراہم نہیں کی جا رہیں۔ بلا شبہ یہ ایک مستند نکتہ ہے اور اس باریکیوں میں جائے بغیر اس کا تجزیہ کرنا ضروری ہے۔
اس کا اولین پہلو تو ویکسین ڈپلومیسی کے نظریے پر بات کرنا ہے۔ ویکسین ڈپلومیسی کا مطلب ویکسین کے ذریعے سے سیاسی، معاشی اور نرم طاقت کے ایجنڈے کا حصول ہے۔عصری بین الاقوامی حالات کے تناظر میں جب سے کرونا نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے یہ سب کچھ اس کا حصہ بن گیا ہے اور یہ اس کو مزید تقویت اس وقت ملی جب گزشتہ برس روس نے کرونا کی پہلی ویکسین سپوتنک وی متعارف کروائی۔ بھارت ویکسین بنانے والا دنیا کا بڑا ترین ملک بن چکا ہے اس لیے اس طرح کی ڈپلومیسی غیر متوقع نہیں تھی۔ تاہم مسئلہ یہ ہے ایک بہت بڑی آبادی کا ملک ہونے کے باوجود بھارت اس ویکسین کو برآمد کر رہا ہے۔ لفظ ملکی کو بہت احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر جب بھارتی مقبوضہ کشمیر کی بات جائے۔ 2019 میں جبری طور پر کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کرنے کے بعد سے بھارے یکطرفہ طور پر کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے۔ اور اس سارے عمل میں سب سے افسوس ناک امر یہ ہے کہ نئی دہلی مقبوضہ کشمیر کی مقامی ویکسینیشن کی ضروریات کو نظر انداز کر رہی ہے جس سے اس کے کشمیر کے ساتھ مخلص ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے نے بجا طور نشاندہی کی ہے کہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارتی مقبوضہ کشمیر قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ بات زیادہ حیران کن بھی نہیں کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں صحت کی ضروریات جان بوجھ کر پوری نہیں کر رہا کیونکہ اس کا واحد مقصد کشمیریوں کی زندگی کا خاتمہ اب وہ چاہے گولی سے ہا یا بیماریوں اور وباوں سے۔بھارت کی نظروں میں کشمیری محض مداخلت کار ہیں جو غلطی سے ایک ایسے جیو سٹریٹجک خطے میں آن بسے ہیں جو پاکستان کے خلاف پانی ذرائع سے بھرپور ہے اور پاکستان کے خلاف ایک زبردست ہتھیار ہے۔ درحقیت بھارت کو زمین کی فکر ہے نہ کہ مقامی افراد کی۔
ان تمام حرکات کے باوجود بھارت اب تک بنین القوامی جمہوریت اور انسانی حقوق کے معیارات پہ کاربند رہنے کا ڈرامہ کرتا رہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کی جنگجوانہ حرکارت بین الاقوامی دنیا میں اس کی رسوائی کا سبب بن سکتی ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ بھارت غیرقانونی طور پر مقبوضہ علاقے میں ویکسین ڈپلومیسی کو دنیا کے لیے مثال بنائے گا کہ اس کو کشمیری عوام کی صحت اور زندگی کی فکر ہے تاہم بھارت نے سیاست کے لیے ہی سہی مگر کشمیریوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اس بات نے پاکستان کو ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے بھارت کی ویکسین ڈپلومیسی کو بے نقاب کرے اور بھارت کے نرم طاقت کے منصوبے کو زک پہنچائے۔
اپنے طرز عمل سے بھارت اپنے حلیف اسرائیل کی طرز کی پالیسیاں اختیار کر رہا ہے ۔ خودساختہ یہودی ریاست نے بھی مقبوضہ فلسطین کے لوگوں کو ویکسین کی فراہمی کے وقت مکمل طور پر نظر انداز کیا حالانکہ فلسطینی بھی اسی طرح اسرائیل کے زیر تسلط ہیں جس طرح کشمیری بھارت کے زیر تسلط ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری اور فلسطینی ایک طرح کے جرائم کا سامنا کر رہا ہیں اور خاص طور پر جب بات ویکسین کاری اور صحت کی سہولیات کی آ جائے۔ اس لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ پاکستان نے اس نکتہ کو بین الاقوامی برادری کے سامنے اٹھایا ہے۔ ان تمام باتوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جس بات کا اشارہ پاکستان نے دیا ہے یعنی بھارت جس حصے کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے انہیں لوگوں کو ان کے جائز حق سے محروم کر رہا ہے۔ یہ بات یقینی ہے کہ بھارت کی حکومتی جماعت بی جے پی شدید اسلاموفوبیا کا شکار ہے اور چاہتی ہے کہ مسلمانوں کی تکالیف کا خاتمہ نہ ہو۔
پیر، یکم فروری 2021
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com