ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن کے تاثر سے متعلق رپورٹ پر تحریک انصاف کا یوٹرن پے یوٹرن، حکومتی وزراء کی جانب سے پے درپے متضاد بیانات کی گردان سنائی گئی، پہلے غلط دعوے کیے، پھر غلطی تسلیم کرنے سے انکار کیا لیکن بالآخر ماننا ہی پڑا۔
28 جنوری کو وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل کی 2019 کی رپورٹ کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے ماضی میں ن لیگ حکومت کو کرپشن اسکور میں کمی کا ذمہ دار قرار دیا اور عوام کو گمراہ کیا۔
اپوزیشن کی کمزور انگریزی پر طنز کے وار کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کو اس وقت سمجھ آئے گی جب رپورٹ کا اردو میں ترجمہ کیا جائے گا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور دیگر حکومتی نمائندوں نے بھی اس ہی مؤقف کو دہرایا۔
29 جنوری کو جب یہ بات واضح ہو گئی کہ اعداد و شمار تحریک انصاف کے دور حکومت کے ہی ہیں تو وزیراعظم نے یوٹرن لے لیا اور کہا کہ انہوں نے تو رپورٹ پڑھی ہی نہیں۔
ڈاکٹر شہباز گل نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جانتے بوجھتے 2019 کی رپورٹ کے بارے میں ٹوئٹ کیا لیکن ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، یہی نہیں شہباز گل نے مخالفین کو ‘لفافے’ اور ‘لفافیوں’ کے نام سے پکارا۔
31 جنوری کو آخر کار حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک ٹی وی پروگرام میں تسلیم کر لیا کہ ڈاکٹر شہباز گل نے ردعمل دینے میں جلد بازی سے کام لیا، دانستہ یا غیر دانستہ غلط رپورٹ شیئر کی اور ان پر انحصار کرنے والے دیگر حکومتی نمائندوں اور وزراء کو گمراہ کیا۔
کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور نہ ہی یہ ہماری پالیسی ہے: شہزاد اکبر
لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ایمانداری پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے ملاقات کی جس میں کرپشن کے خاتمے، سیاسی اور حکومتی امور پر بات چیت کی گئی۔
اس موقع پر چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کرپشن کا تحفظ اور احتساب کا خاتمہ چاہتی ہے، پی ڈی ایم کا غیر فطری اتحاد منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ایمانداری پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھا سکتا، سینیٹ میں اوپن ووٹنگ کے بل کی مخالفت ہارس ٹریڈنگ کی سپورٹ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاملے میں شفافیت اور میرٹ اپوزیشن کو برداشت نہیں ہوتا، حکومت شفاف احتساب کے اصولی موقف پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کسی صورت مخالفین کے دباؤ میں آنے والے نہیں ہیں، حکومت مضبوط اور مستحکم ہے کسی لانگ مارچ سے فرق نہیں پڑے گا، حکومت نے اداروں میں سیاسی مداخلت ختم کر دی ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت شفاف اور بلا تفریق احتساب کی پالیسی پر گامزن ہے، کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور نہ ہی بنانے کی پالیسی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملک میں کر پشن کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے، ترقی اور خوشحالی کے لیے بھی کر پشن جڑ سے ختم کرنا ضروری ہے۔
کورونا ویکسین کے سائیڈ افیکٹس ہیں، ہر شخص اپنی ذمہ داری پر ویکسین لگوائے گا: وزیر صحت پنجاب
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے سائیڈ افیکٹس ہیں اس لیے ہر شخص اپنی ذمہ داری پر کورونا ویکسین لگوائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بار بار کہتے ہیں کہ کورونا ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریں، اس وقت لاہور میں 18 مقامات پر لاک ڈاؤن ہے، اللہ کا شکر ہےکورونا مریضوں کی تعداد میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدھ سے این سی او سی پورے ملک کو ویکسین فراہم کرے گی، پنجاب میں کانٹیکٹ ٹریسنگ باقی صوبوں سے زیادہ ہے، سرکاری اسپتالوں کے ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں کے ہیلتھ ورکرز کو بھی مفت ویکسین دی جائے گی، دوسرے مرحلے میں ویکسین پہلے 60 اور پھر 50 سال سے زائد عمر لوگوں کو لگائی جائے گی جبکہ اگلے 4 سے 5 ماہ میں آبادی کے بڑے حصے کو ویکسین لگا دی جائے گی۔
صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ نے سرکاری اسپتالوں کیلئے 10 ارب کے نئے آلات خریدے گئے ہیں، سال کے آخر تک پنجاب بھر میں یونیورسل ہیلتھ کوریج پلان مکمل ہو جائے گا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ابھی حتمی طور پر نہیں بتایا جا سکتا کہ ویکسین کتنی دیر تک موثر رہتی ہے، کسی بھی شخص یا کورونا مریض کو زبردستی ویکسین نہیں لگائی جا سکتی، کورونا وبا کے علاج پر آج بھی پوری دنیا میں تحقیق جاری ہے، عوام کو ویکسین کے سائیڈ افیکٹس سے ضرور آگاہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے سائیڈ ایفکٹس ہیں، کچھ ممالک میں کورونا ویکسین لگانے سے اموات بھی ہوئی ہیں، ہر شخص اپنی ذمہ داری پر ویکسین لگوائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے، سندھ سمیت کسی صوبے کے لیے میڈیکل سیٹوں کی کمی نہیں کی گئی، میڈیکل کالجز میں سیٹیں کم کرنے کا غلط پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
منبع: جیو نیوز