اسلام ایک ایسا دین ہے جو ذہن، روح اور جسم کی صفائی اور پاکیزگی کو پسند کرتا ہے اور اس کا درس دیتا ہے۔ قرآن کریم کی آیات سے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی احادیث سے پاکیزگی کی اہمیت عیاں ہے۔پاکیزہ جسم اور روح نہ صرف دل کو خالص رکھتی ہیں بلکہ یہ ہماری صحت کے بھی ضامن ہیں۔بحثیت مسلمان یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنے جسم اور روح کو پاک رکھنے کی کوشش کریں تاکہ اللہ کے رستے پر اپنا سفر جاری رکھ سکیں۔
ذیل میں دی گئی قرآن کریم اور حدیث میں صفائی اور خوبصورتی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
1۔ اللہ ان سے محبت رکھتا ہے جو خود کا صاف اور پاکیزہ رکھتے ہیں۔
بے شک اللہ توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور بہت پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے
[القرآن, 2:222]
اس آیت میں ہمیں یہ یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ پاکیزہ اور صاف رہنا ایمان کا حصہ ہے۔ اور خود کو پاک صاف رکھ کر ہم اللہ سے اپنی محبت اور اس پر اپنے ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔
2۔ پاک اور صاف رہنا اللہ کے سامنے عجز کا اظہار ہے
اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لو اور اپنے سروں پر مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لو، اور اگر تم ناپاک ہو تو نہا لو، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر ہو یا کوئی تم میں سے جائے ضرور (رفع حاجت) سے آیا ہو یا عورتوں کے پاس گئے ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو اور اسے اپنے مونہوں اور ہاتھوں پر مل لو، اللہ تم پر تنگی نہیں کرنا چاہتا لیکن تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور تاکہ اپنا احسان تم پر پورا کرے تاکہ تم شکر کرو۔
[القرآن 5:6]
اس آیت میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ہمیں پاک اور صاف رہنے کے لیے بعض اقدامات کرنا پڑتے ہیں تاہم یہ اقدامات نہ تو مشکل ہیں اور نہ ہمیں ان کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت ہے اور اللہ کی جانب سے اس رہنمائی اور محبت کے لیے ہمیں اس کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
3۔ صفائی ایمان کا حصہ ہے
”جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں پڑھتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب اور دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔
[القرآن: 2:151]
اس آیت میں اللہ پاک ہمیں بتاتے ہیں کہ اسلام لوگوں کی پاکیزگی کے لیے ہے اور اس پر عمل کر خے انسان ہر معاملے میں پاک و صاف رہ سکتا ہے۔ پس جسمانی و روحانی طورپر خود کو پاک رکھنے کے لیے یہ آیت ہمارے لیے ایک زبردست یاددہانی ہے۔
4۔ پانی سے صفائی کا عمل اللہ کا تحفہ ہے
جس وقت اس نے تم پر اپنی طرف سے تسکین کے لیے اونگھ ڈال دی اور تم پر آسمان سے پانی اتارا تاکہ اس سے تمہیں پاک کر دے اور شیطان کی نجاست تم سے دور کر دے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس سے تمہارے قدم جما دے۔
[القرآن, 8:11]
اس آیت ہمیں بتایا گیا ہے کہ اللہ نے ہمیں بارش اور پانی سے نوازا تاکہ ہم خود کو صاف رکھ سکیں ۔ ہمیں ہر روز اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ پانی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور ہمیں اس نعمت سے ہر ممکن فائدہ اٹھا کر پاکیزگی و صفائی کا عمل اچھی طرح سرانجام دینا چاہیے۔
5. صفائی اسلام کی بنیاد ہے
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا” خود کو اس قدر صاف ستھرا رکھو جس قدر تم رکھ سکتے ہو، یقینا اللہ نے اسلام کی بنیاد پاکیزگی پر رکھی ہے ۔ بلاشبہ کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا مگر وہ جو نے خود کو صاف اور پاکیزہ رکھا۔
( کنزالایمان)
اس حدیث میں اللہ کے پیارے حیبیب حضرت محمد مصفطفٰی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جنت اور پاکیزگی کے مابین تعلق کو واضح کیا ہے ۔ جس کا مطلب ہے کہ ہمیں مسلسل اپنی صفائی اور پاکیزگی کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف ہمارے ایمان کا حصہ ہے بلکہ آخرت کی تیاری بھی ہے۔
6. اللہ کے لیے اپنے جسم کو خوشبو میں بسانا
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ” وہ جو اللہ کے لیے خوشبو لگائے گا، روز قیامت سب سے بلند اٹھایا جائے گااور اس کے جسم سے کستوری کی خوشبو سے بڑھ کر خوشبو آرہی ہوگی اور وہ جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے لیے خوشبو لگائی روز قیامت اس کے جسم سے گلی سڑی لاش سے بھی زیادہ بری بدبو آرہی ہوگی۔
( ال مہجات ال بیاضا)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خوشبو بہت پسند تھی اور وہ صفائی اور پاکیزگی کی سب سے بڑی مثال تھے۔ اس حدیث میں اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ کہ دنیا کے لیے خوشبو لگانے کی بجائے اللہ کے لیے خوشبو لگاؤ اور خود کو صاف ستھرا رکھو۔
یکم مارچ، 2021
شفقنا اردو
ur.shafaqna.com
