وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان پر زور دیا ہے کہ مجوزہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پر نظرِ ثانی کریں ساتھ ہی انہوں نے پروگرام کو یک طرفہ اور صوبے کے عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
وزیراعظم کو سخت الفاظ پر مبنی بھیجے گئے ایک خط میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے سندھ کے ساتھ متعصب سلوک کیا جارہا ہے۔
پی ایس ڈی پی میں سندھ کے لیے منصوبوں اور اس کے لیے مختص فنڈز کا حوالہ دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سال 2021 میں 5 ارب 6 کروڑ 91 لاکھ روپے کی 6 اسکیمز تجویز کی گئی جبکہ سال 18-2017 میں 23 ارب 38 کروڑ 72 لاکھ روپے کی 27 اسکیمز مختص ہوئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 21-2020 میں 8 ارب 30 کروڑ 20 لاکھ روپے کی 10 اسکیمز، سال 20-2019 میں 8 ارب 50 کروڑ 88 لاکھ روپے کی 13 اور 19-2018 میں 14 ارب 26 کروڑ 67 لاکھ روپے کی 22 اسکیمز مختص کی گئیں۔
وزیراعلیٰ نے لکھا کہ ‘جیسا کہ آپ اوپر دیکھ سکتے ہیں اگست 2018 میں جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے سندھ کے عوام کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ جاری ہے۔
مواصلاتی ڈویژن
انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ملک میں سڑکوں کے بڑے منصوبے تعمیر کرتی ہے لیکن دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کو دی گئی اسکیمز میں بڑا فرق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 22-2021 میں پنجاب کے لیے 32 ارب 15 کروڑ 15 لاکھ روپے کی 22 اسکیمز، خیبرپختونخوا کے لیے 41 ارب 25 کروڑ 64 لاکھ روپے کی 21 اسکیمز اور بلوچستان کے لیے 24 ارب 15 کروڑ روپے کی 15 اسکیمز تجویز کی گئیں جبکہ سندھ کے لیے 7 ارب 11 کروڑ 19 لاکھ روپے کی صرف 2 اسکیمز مختص کی گئیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ مندرجہ بالا اعداد و شمار ناقابل یقین ہیں لیکن بدقسمتی سے یہی حقیقت ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خط میں مزید کہا کہ این ایچ اے کے پورٹ فولیو میں سندھ کے لیے مختص 2 اسکیمز میں سے ایک سیہون جامشورو روڈ ہے جس کی مجموعی لاگت 14 ارب روپے ہے اور اس میں سے 50 فیصد رقم صوبائی حکومت اپریل 2017 میں فراہم کرچکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 4 سال سے جاری منصوبے میں نصف سے بھی کم سڑک مکمل کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد حادثات میں کئی ہلاکتیں ہوئیں جن کی ذمہ داری وفاقی حکومت ہے۔
خزانہ ڈویژن
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کی 86 ارب 60 کروڑ 50 لاکھ مالیت کی 14 اسکیمز کے لیے 15 ارب 6 کروڑ 10 لاکھ روپے، بلوچستان کی ایک کھرب 44 ارب 49 لاکھ روپے لاگت کی 28 اسکیمز کے لیے 18 ارب 5 کروڑ 30 لاکھ روپے اور خیبرپختونخوا کی 86 ارب 78 لاکھ 30 ہزار روپے لاگت کی 10 اسکیموں کے لیے 66 ارب 78 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیے جانے کا تخمینہ ہے۔
دوسری جانب سندھ کے لیے 4 ارب 80 کروڑ 8 لاکھ روپے لاگت کی صرف 2 اسکیمز کے لیے ایک ارب 51 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے جانے کا تخمینہ ہے۔
انہوں نے وزیراعظم پر زور دیا کہ یکطرفہ پی ایس ڈی پی پروگرام پر نظرِ ثانی کریں اور ‘متوازن ترقی اور علاقائی مساوات کے لیے آئینی شرائط پر عملدرآمد کریں۔
سندھ: پیر سے رات 8 بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت، دکانداروں کیلئے ویکسینیشن لازمی قرار
سندھ کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کل بروز پیر (6 جون) سے دکانیں رات 8 بجے تک کھلی رکھنے کی اجازت ہوگی۔
تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے تنبیہ کی کہ تمام دکانداروں اور ان کے عملے کو لازمی ویکسینیشن کروانی ہوگی اور 15 روز بعد ان سب کے ویکسینیشن سرٹیفکیٹس چیک کیے جائیں گے۔
صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا جس میں رات 12 بجے تک آؤٹ ڈور ڈائننگ کھلی رکھنے کی اجازت بھی دے دی گئی تاہم آؤٹ ڈور ڈائننگ میں لوگوں کے درمیان فاصلہ رکھنا لازمی ہوگا۔
علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے ساحل سمندر/سی ویو کھولنے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کے ساتھ سیلونز کو بھی رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ 2 ہفتوں بعد صوبے میں شادی ہالز کھولنے اور آؤٹ ڈور شادیوں کی اجازت ہوگی۔
صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے ٹاسک فورس کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ریسٹورنٹس کے لیے ڈائننگ آؤٹ کی اجازت ہوگی جبکہ ریسٹورنٹس کے اندر بیٹھ کر کھانے پر پابندی برقرار رہے گی۔
ساتھ ہی انہوں نے ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے اور ماسک پہننے کی اپیل بھی کی۔
تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ
علاوہ ازیں صوبائی ٹاسک فورس نے فیصلہ کیا کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر سختی سے عملدرآمد کے ساتھ سندھ میں 7 جون سے ابتدائی تا آٹھویں جماعت تک اسکول بدستور بند رہیں گے جبکہ نویں سے بڑی جماعتوں کے لیے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں اس حوالے سے ایک ٹوئٹر پیغام میں تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اسکول کے عملے کے لیے ویکسین لگوانا لازمی ہوگی اور تعلیمی ادارے طلبہ کی 50 فیصد حاضری کے ساتھ کھولے جائیں گے۔
ویکسینیشن کا ہدف
ٹاسک فورس کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 5 جون کو کراچی میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح 8.5 فیصد تھی جبکہ یکم جون کو یہ شرح 12.45 فیصد تھی۔
اسی طرح 5 جون کو صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں 11.06 فیصد کیسز مثبت آئے۔
اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس وقت کراچی میں 79 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی محکمہ صحت کو آئندہ 3 ماہ کے عرصے میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف دیا۔
صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، سعید غنی، ناصر شاہ، جام اکرام، مرتضیٰ وہاب ، قاسم سراج سومرو، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس مشتا ق مہر، اے سی ایس ہوم عثمان چاچڑ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، صوبائی سیکریٹریز ، احمد بخش ناریجو، ریاض الدین ناریجو، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل ، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارا، ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈبلیو ایچ او اور رینجرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ویکسینیشن نہیں ہوئی اس لیے ہم ریڈ لسٹ میں ہیں، سید مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر کہا ہے کہ ہم ریڈ لسٹ میں اس لیے شامل ہیں کیونکہ ہمارے یہاں ویکسینیشن نہیں ہوئی ہے۔
کراچی میں ایکسپو سینٹر کے ہال تھری میں کورونا ویکسینیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے عوام کو ویکسینیشن کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ویکسینیشن کرائیں تاکہ ہم دوبارہ نارمل زندگی کی جانب لوٹ سکیں۔
علاوہ ازیں انہوں فرنٹ لائن طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیڑھ سال سے مسلسل خدمات انجام دے رہیں اور 90 فیصد سے زائد طبی عملے کو ویکسینیشن کراچکے ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ویکسینیشن میں سب کا فائدہ ہے جس کی بدولت کاروباری سرگرمیاں بحال ہوسکیں گی۔
دوران گفتگو انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں ویکسینیشن کی دونوں ڈوز لے چکا ہوں لیکن اس کے باوجود ماسک پہنتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ویکسینیشن لگانے کے بعد بھی کورونا سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد ضرور کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صوبے میں کم از کم 3 کروڑ لوگوں کو ویکسینیشن کروانی ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو کہا کہ وہ حکومت کے سفیر بن کر لوگوں کے پاس جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسین لگوائیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں شہریوں کی تکالیف کا اندازہ ہے اور اس پر معذرت بھی کرتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر اسکول کھولنا ہیں تو تمام اساتذہ کو ویکسینیشن لگانا ضروری ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین جون میں ویکسینیشن کروا لیں اگر انہوں نے ویکسین نہیں لگوائیں تو ان کی تنخواہیں روکیں گے جبکہ محکمہ پولیس کے 75 فیصد افراد کو ویکسینیشن کرائی جا چکی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ اسی طرح کے اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے اہل کراچی کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کی مدد کریں تاکہ جلد از جلد بحالی کی طرف جائیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں گزشتہ روز 13 ہزار 536 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 722 افراد کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں کورونا کے 23 ہزار 682 مریض زیر علاج ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ سندھ کے 859 کورونا کے مریضوں کی حالات تشویشناک ہے جبکہ 81 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 22 ہزار 741 مریض گھروں، 25 آئسولیشن سینٹر اور 916 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ اگر اسکول کھلنا ہے تو اسکولز کے سارے عملے کو ویکسینیشن ہونا لازمی ہے اور اسی طرح تمام دکاندار کو ویکسین کرانا ہوگی اور دُکان پر ثبوت بھی رکھنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے جب سے سندھ کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے آخری سال میں سندھ میں 27 اسکیمیں تھیں اور 27 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی اسکیموں میں بتدریج کمی لائی گئی اور اس سال سندھ کے لیے صرف 6 اسکیمیں رکھی گئیں اور وفاق کی طرف سے صرف 5 سے 6 ارب روپے فراہم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاق پنجاب کو صوبائی روڈ بنانے کے لیے72 ارب روپے دےرہی ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب میں ہی ساری موٹر ویز بنائی گئی، کراچی سے لاہور موٹر وے کی بات ہوتی ہے لیکن سکھر سے حیدرآباد کے موٹر ویز بنانے کے لیے وفاق گزشتہ 4 سال سے کہہ رہےہیں پبلک پارٹنرشپ سے بنوائیں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاق، سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہا ہے؟۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امسال وفاق نے سندھ کے لیے کوئی نئی اسکیم نہیں رکھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وفاق کو لکھے گئے مراسلے میں واضح کیا تھا کہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونا چاہیے اور آئین میں بھی لکھا ہے لیکن بجٹ سے دو دن پہلے این ای سی کا اجلاس کرکے کیا فائدہ ہوگا؟
سیدمراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری اداروں کی عمارتوں کی تعمیرات کے ادارے پاک ڈبلیو ڈی کو کام دیا ہے کہ سندھ میں ضلع بدین کی فلاں گلی کی فلاں نالی بنا دیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرین لائن تو پچھلی حکومت بنا کر گئی تھی اور جب کراچی آئے تو کہتے تھے 3 ماہ میں مکمل کردیں گے جبکہ تین سال ہوگئے ہیں لیکن کچھ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو کہا ہے کہ سندھ میں ڈبلیکیشن کا خطرہ ہے کیونکہ آپ صوبائی حکومت سے رابطہ نہیں کررہے ۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے کرپشن کے نئے راستے کھول دیے ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ جس کسی کو احتجاج کرنا ہے وہ کرے لیکن پر امن طریقے کرے جو ان کا حق ہے.
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر پولیس 6 بجے کے بعد کاروبار بند کرواتی تو صحیح کام کررہی ہے لیکن ہم آہستہ آہستہ بندش کھولنے کی طرف جا رہے ہیں۔