چینی تفتیش کاروں کے بارے میں ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ چینی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی وفد نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز اور نئے سیکیورٹی منصوبے پر نظرِ ثانی کے لیے جائے وقوع کا دورہ کیا۔
چینی وزار خارجہ کے شعبے بیرونی سیکیورٹی امور کے ڈائریکٹر جنرل وو ویی چینی عہدیداروں کے ہمراہ بالائی کوہستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پہنچے اور وہاں سے بارسین گئے۔’
ذرائع نے کہا کہ چینی تفتیش کاروں نے بارسین کیمپ کے دورے کے موقع پر پاکستانی اور اپنے شہریوں سے پوچھ گچھ کی جبکہ مقامی پولیس چینی تحقیقاتی ٹیم کے نتائج سے لاعلم نظر آئی۔
ایک پولیس افسر نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ فوج، پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ وار محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مشترکہ تحقیقات جاری ہیں لیکن ہمیں چینی تفتیش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔
تفتیش سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ بس دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد ایک ‘گھریلو ساختہ ڈیوائس’ تھی جس میں بال بیرنگ یا تیز دھار اشیا موجود نہیں تھیں جس کی وجہ سے اس سے صرف دھماکا ہوا اور بس کی سمت تبدیل ہوئی اور وہ دریا میں جاگری۔
خیال رہے کہ 14 جولائی کو زیر تعمیر 4 ہزار 300 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر تعمیراتی ٹیم کو لے کر جانے والی ایک کوچ بالائی کوہستان میں دھماکے کے بعد دریا کنارے جا گری جس کے نتیجے میں 9 چینی، 4 مقامی افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب تحقیقات جاری ہونے کی وجہ سے داسو منصوبے پر کام کرنے والی چینی تعمیراتی کمپنی نے کچھ وقت کے لیے ڈیم منصوبے پر کام کچھ وقت کے لیے معطل کردیا۔
علاوہ ازیں کمپنی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کمپنی کی جانب سے ورکرز کو نکالنے کا 16 جولائی کا فیصلہ متعلقہ حکام سے منظور نہیں تھا۔
اس نوٹس کے ذریعہ اس قیاس آرائی کا خاتمہ ہوا جو منصوبے سے وابستہ 1800 پاکستانی ورکرز کی قسمت کے بارے میں ایک سابقہ نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
چائنا گیزوبا گروپ کارپوریشن (سی جی جی سی) نے ایک تازہ نوٹیفکیشن میں کہا کہ داسو ایچ پی پی کی انتظامیہ نے گزشتہ اعلامیے کو کالعم قرار دیا ہے۔
ادھر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی( واپڈا) کے ایک سینیئر عہدیدار نے بھی کام رک جانے کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ عارضی اقدام ہے جو کہ اس افسوسناک حادثے کے بعد آنا قدرتی بات ہے۔
کام کی معطلی کے حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ عید کی تعطیلات نزدیک تھیں اور سیکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ لیے بغیر کام بحال نہیں کیا جاسکتا۔
تاہم عہدیدار نے بتایا کہ 14 جولائی کے بعد جائے وقوع کا دورہ کرنے والے چینی حکام نے لوگوں کو یقین دلایا کہ منصوبے پر ہر قیمت پر کام مکمل کیا جائے گا۔