پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف اور وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ کے درمیان ٹوئٹر پر نوک جھونک ہوئی ہے۔ مریم کی جانب سے آزاد کشمیر میں انتخابی مہم کے دوران جمائما کے بچوں کا ذکر کیا گیا تھا جس پر انہوں نے منگل کو ٹوئٹر پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے یہود مخالف حملہ قرار دے دیا تھا۔ اس کا جواب مریم نے ٹوئٹر پر ہی دیا اور کہا کہ اس کے لیے انہیں اپنے سابق شوہر (عمران خان) کو موردالزام ٹھرنا چاہیے جو دوسروں کے خاندان کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے ٹوئٹر پر لکھا تھا ’میں نے ایک دہائی تک میڈیا اور سیاست دانوں کی طرف سے یہود دشمنی پر مبنی حملوں (جن میں قتل کی دھمکیاں اور میرے گھر سامنے مظاہرے شامل تھے) کے بعد 2004 میں پاکستان چھوڑ دیا تھا لیکن حملوں کا یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔‘ جمائما گولڈ سمتھ اپنی ایک ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’مریم نواز شریف نے آج اعلان کیا ہے کہ میرے بچے ’یہودیوں کی گود میں پلے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ جو سنہ 2004 میں عمران خان سے علیحدگی کے بعد پاکستان چھوڑ کر واپس برطانیہ منتقل ہو گئیں تھیں، کسی نہ کسی بہانے آئے روز عمران خان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے پاکستان میں موضوع بحث رہتی ہیں اور اکثر جمائما کو ان کے خاندان اور مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گذشتہ رات جمائما گولڈ سمتھ نے یہ ٹویٹ مریم نواز کے بیان پر ردِعمل میں کی ہے۔ اب سے کچھ دیر قبل مریم نواز نے جمائما سمتھ کی اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’مجھے آپ میں، آپ کے بیٹوں یا آپ کی ذاتی زندگی سے قطعاً کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ میرے پاس کہنے اور کرنے کو بہتر کام موجود ہیں لیکن اگر آپ کے سابق شوہر دشمنی میں دوسروں کے خاندانوں کو گھسیٹتے ہیں تو دوسروں کے پاس بھی کہنے کو سخت باتیں ہوں گی۔ آپ کو اگر کسی کو موردِ الزام ٹھہرانا ہے تو اپنے سابق شوہر کو ٹھہرائیں۔‘
اتوار کے روز کشمیر میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے علاج کی غرض سے برطانیہ جانے والے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی لندن میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے بیٹے جنید صفدر کے پولو میچ کے دوران لی گئی تصاویر پر تنقید کرتے ہوئے کہا جنید صفدر کو اپنے نشانے پر لیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کمزور جیلوں میں جائے اور طاقتور این آر او لے لے اور باہر جا کر بیٹھ جائے اور اپنے پوتے کا پولو میچ دیکھے۔ ’پوتا جو برطانیہ میں پولو میچ کھیل رہا ہے، میرے سے پوچھیے۔۔۔ آپ کے کشمیر سے کتنے لوگ باہر رہتے ہیں، میں آپ کے کتنے رشتہ داروں سے لندن اور مانچسٹر میں ملا ہوں، کبھی اُن سے پوچھیں کہ وہاں کس طرح کا انسان پولو کھیل سکتا ہے تو وہ آپ کو بتائیں گے کہ یہ بادشاہوں کا کھیل ہے۔
الزام تراشی کے اس ماحول میں جمائما کی ٹوئٹ میں پاکستانی سماج کے ایک ایسے اہم تعصب کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جو مریم نواز اور عمران خان دونوں کے لئے باعث تشویش ہونا چاہئے۔ پاکستان میں سیاست دانوں نے فلسطینیوں کے معاملہ پر جذبات کو ابھارتے ہوئے گزشتہ کئی دہائیوں سے یہودیوں کے خلاف متعصبانہ اظہار کوگفتگو اور بیانات کا حصہ بنا لیا ہے۔ اسی طرز عمل کا نتیجہ ہے کہ اب صرف سیاست دان یا مذہبی رہنما ہی نہیں بلکہ عام لوگ بھی یہودیوں کو اسلام اور مسلمانوں کا دشمن سمجھتےہیں۔ دنیا کے متعدد ممالک اور حکومتیں اسرائیلی ریاست کی متعصبانہ صیہونی پالیسیوں کو مسترد کرتی ہیں کیوں کہ وہاں پر اقتدار سنبھالنے والے لیڈر تسلسل سے مذہب کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرکے فلسطینیوں کے لئے عرصہ حیات تنگ کرتے رہے ہیں اور ان کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ تاہم فلسطینیوں کی ہمدردی میں کوئی بھی جمہوری اور ذمہ دار ملک اسرائیل کی مذمت اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جبر و ظلم کو مسترد کرتے ہوئے یہودیوں کو اس صورت حال کا ذمہ دار قرار نہیں دیتا۔
خیر بات اگر پروپیگنڈے کی کی جائے تو مریم نواز کو اس صورتحال کا ذمہ ہرگز اکیلا قرار نہیں دیا جاسکتا۔ عمران خان اس صورتحال میں برابر کے شریک ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ نواز شریف ایک قومی مجرم ہیں مگر کیا وہ کسی سابقہ دور میں پاکستان سے بھاگے تھے؟ کیا یہ عمرانی حکومت ہی نہیں تھی جس نے انہیں اپنے ہاتھوں باہر بھجوایا۔ ان کی تنقید نواز شریف پر بھی درست ہوگی مگر سوال یہ ہے کہ سیاست میں انہوں نے مریم نواز کے بچوں کو کیوں گھسیٹا؟؟ کیا یہ اخلاقی طور پر غلط نہیں ہے؟اگر عمران خان، نواز شریف پر علاج کے بہانے برطانیہ جانے اور وہاں جا کر پولو میچ دیکھنے پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں لیکن اس میں ان کے نواسے کو گھسیٹنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے تھی۔
جمائما ایک ماں ہیں ان کا دکھ اپنی جگہ مگر مریم نواز بھی ایک ماں ہیں ۔ اس لیے ایک ماں کے دکھ کو تو دیکھا جا رہا ہے مگر دوسری کے دکھ کو نظر انداز کر کے اس کویہود دشمی قرار دیا جارہا ہے۔ سوال تو جمائما سے بھی پوچھنا چاہیے کہ ’کیا انہوں نے اپنے سابق شوہر کا مریم نواز کے بیٹے کے متعلق بیان سُنا ہے؟ اور کیاانہیں وہ قابل اعتراض نہیں لگا۔ جمائما اگر اپنے بچوں کے دفاع سے ایک قدم آگے بڑھ کر عمران خان کے مریم نواز کے بیٹے پر حملے کی بھی مذمت کر دیتیں تو بات میں کچھ وزن ہوتا۔