اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے حال ہی میں جاری ہونے والی آڈٹ رپورٹ مسترد کردی جس میں کووڈ 19 سے متعلق اخراجات، ویکسی نیشن کے عمل اور احساس ریلیف پروگرام میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں ہوا جس میں انہوں نے کفایت شعاری کو یقینی بنانے کے لیے کابینہ اراکین کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی لگادی۔
اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے کووڈ 19 کے اخراجات سے متعلق آڈٹ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے تین متعلقہ اداروں سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی پریزنٹیشن دیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے ’کووڈ 19 پر وفاقی حکومت کے اخراجات‘ کے عنوان سے جاری ایک رپورٹ میں 5 اشیائے ضروریہ چینی، گندم کا آٹا، خوردنی تیل و گھی، دالیں اور چاول کی رعایتی نرخوں میں یوٹیلٹی اسٹورز پر دستیابی یقینی بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے کی گئی مداخلت میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت خزانہ پہلے ہی آڈٹ رپورٹ کو مسترد کرچکی ہے اور احساس پروگرام کی انچارج و وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بھی اپنے ادارے کی پوزیشن واضح کردی ہے۔
گلگت بلتستان کے سابق جج کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس ریٹائرڈ رانا شمیم نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ابھی تک ان سے منسوب بیان حلفی کا جائزہ نہیں لیا۔
جب سابق جج سے پوچھا گیا تھا کہ کیا انہوں نے بیانِ حلفی اخبار کو دیا تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’بیانِ حلفی برطانیہ کے ایک لاکر میں سربمہر رکھا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ کس طرح لیک ہوا‘۔
اس پیش رفت کو ’حیران کن‘ قرار دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’اگر حلف نامہ لاکر میں تھا تو وہ اخبار تک کیسے پہنچا؟‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’بظاہر لگتا ہے اخبار تک بیانِ حلفی نواز شریف کے ذریعے پہنچا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف مہم چلائی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ عدالت اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔
گیس کی قلت
ملک میں جاری گیس کی قلت کے بارے میں وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ ملک میں گیس کی ذخائر کم ہو رہے ہیں اور ہم نے کوئی نیا ذخیرہ دریافت نہیں کیا ہے۔
انہوں نے گیس کے مقامی ذخائر کے ختم ہونے اور اس کی ابھرتی ہوئی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت میں صرف 28 فیصد پاکستانیوں کو گیس فراہم کی جارہی ہے، جبکہ ملک کے باقی حصے جو اس کی فراہمی سے محروم ہیں وہ اس چھوٹی سی تعداد کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔
یہ بات علم میں آئی کہ وزیر اعظم نے کابینہ اراکین کو بیرونِ ملک سفر سے روک دیا تاکہ سادگی کو یقینی بنایا جاسکے اور ان پر زور دیا کہ وہ ملک میں معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنی اپنی وزارتوں میں مزید بھرپور طریقے سے کام کریں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے کسی خاص وجہ سے یہ ہدایات نہیں جاری کیں لیکن تقریباً ہر اجلاس میں کابینہ کے ارکان پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ کفایت شعاری کے اقدامات اپنائیں اور غیر ضروری غیر ملکی دوروں سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے نئے کووڈ ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے ممکنہ پھیلاؤ پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور صوبائی حکومتوں اور شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ویکسینیشن مکمل ہو۔
سندھ میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری
سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے لاحق خطرے کی روشنی میں کووڈ۔19 وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئی ہدایات جاری کردی ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کا اطلاق صوبے بھر میں یکم دسمبر سے 15 دسمبر تک ہوگا۔
حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کراچی ڈویژن، سکھر اور سانگھڑ کی درجہ بندی ’ویکسینیشن کی اچھی پیش رفت‘ کے طور پر کی گئی ہے جبکہ باقی شہروں اور ڈویژنز ’کم ویکسینیشن کی پیش رفت‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔
ویکسین شدہ افراد کے لیے ان ڈور اور آؤٹ ڈور اجتماعات میں شرکت کی اجازت ہے، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں انڈور ایونٹس کے لیے 500 افراد اور آؤٹ ڈور کے لیے ایک ہزار افراد کی حد مقرر کی گئی ہے، باقی صوبے میں ان ڈور میں 300 اور آؤٹ ڈور میں ایک ہزار ویکسین شدہ افراد شرکت کر سکیں گے۔
ویکسین لگوانے والے افراد کو رات 11:59 بجے تک انڈور ڈائننگ کی اجازت ہو گی، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں گنجائش کا 70 فیصد اور باقی صوبے میں 50 فیصد افراد ڈائننگ کر سکیں گے۔
مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو رات 11:59 بجے تک آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہے۔
بازار اور کاروبار رات 10 بجے تک کھولنے کی اجازت ہو گی جبکہ جبکہ ضروری سروسز کو 24 گھنٹے ہفتے کے ساتوں دن کھولا جا سکے گا۔
مزارات، انڈور جم اور سینما گھر مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے کھلے رہیں گے۔
دفاتر میں معمول کے اوقات کے ساتھ 100 فیصد حاضری کی اجازت ہو گی۔
تفریحی پارکس اور سوئمنگ پول کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں 70 فیصد اور باقی صوبے میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ کام کریں گے۔
ویکسین لگوانے والے افراد کو ان۔ڈور اور آؤٹ ڈور ایونٹس میں شرکت کی اجازت ہو گی، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں انڈور ایونٹس کے لیے زیادہ سے زیادہ 500 اور آؤٹ ڈور کے لیے ایک ہزار افراد کی حد مقرر کی گئی ہے، دوسرے شہروں کے میں ان۔ڈور اجتماعات میں 300 اور آؤٹ ڈور کے لیے ایک افراد کی حد کا تعین کیا گیا ہے۔
شاپنگ مالز میں فوڈ کورٹس سمیت ان ڈور ڈائننگ میں مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو رات 11:59 بجے تک کھانے کی اجازت ہو گی، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں گنجائش کا 70 فیصد اور باقی صوبے کے لیے 50 فیصد افراد کو ڈائنگ کی اجازت دی گئی ہے۔
مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو رات 11:59 بجے تک آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہے، 24 گھنٹے ٹیک اوے/ڈرائیو اور ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہے تاہم اس کے لیے ایس او پیز پر پابندی اور عملے اور ڈیلیوری اسٹاف کی ویکسینیشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
کاروبار اور بازاروں کے اوقات رات 10 بجے تک محدود کر دیے گئے ہیں جبکہ ضروری سروسز 24 گھنٹے ہفتے کے ساتوں دن جاری رکھی جا سکتی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق تفریحی پارکس اور سوئمنگ پول کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں 70 فیصد اور باقی صوبے میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ کھلے رہیں گے جبکہ عوامی پارکس بھی کھلے ہوں گے البتہ اس میں کووڈ۔19 کے پروٹوکولز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔
دفاتر کو معمول کے اوقات کار پر 100 فیصد حاضری کے ساتھ کام کی اجازت ہو گی اور ملازمین کو ویکسین لازمی لگوانی ہوگی۔
مزارات، ان ڈور جم اور سینما گھر مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے کھلے رہیں گے۔
محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ میں 80فیصد گنجائش تک ویکسین شدہ افراد کو بٹھانے کی اجازت ہو گی، ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ سروسز میں ماسک پہننا لازمی ہو گا اور ٹرانسپورٹ پر کسی بھی دن بندش نہیں ہو گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات پر فیس ماسک پہننا لازمی ہو گا جبکہ تعلیمی ادارے 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے طلبا کو حفاظتی ٹیکے لگانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 100 فیصد حاضری پر عمل کریں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ریلوے مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے گنجائش کے مطابق 80 فیصد مسافروں کو بٹھائے گی اور چہرے پر ماسک لازمی پہننا ہوگا۔
حکومت سندھ کی ضلعی انتظامیہ متحرک
دریں اثنا صوبے کے تمام کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو لکھے گئے ایک خط میں سندھ حکومت نے کہا ہے کہ تقریباً تمام ممالک نے کورونا وائرس کی قسم اومیکرون سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے آج کے سیشن میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ہمارے لیے یہ بات باعث تشویش ہے کہ وائرس کی نئی مہلک قسم اومیکرون کے پاکستان پہنچنے میں سرف 10دن باقی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی خوش فہمی کے ساتھ ساتھ عام عوام کی بے حسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے ملک میں وائرس آنے کا حقیقی امکان موجود ہے لیکن اس کی جانچ صرف محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے چیف سیکریٹری سندھ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ نان فارماسیوٹیکل مداخلتوں کو نافذ کرنے کے لیے اپنی پوری قوت کا استعمال کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی روزانہ کی رپورٹ محکمہ داخلہ اور چیف سیکریٹری کو بھیجی جائے اور لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافے کے لیے ویکسینیشن مہم کو بھی تیز کیا جانا چاہیے۔