جنگ ہندوستانی معیشت کو تباہ کر رہی ہے لیکن تاریخی تعلقات، فوجی انحصار، تیل کی قیمت میں کٹوتی کا آپشن، امریکی ڈیموکریٹس اور بی جے پی کے درمیان عدم اعتماد اور چائنا فیکٹر ہندوستان کے لیے روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے اور امریکی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی وجوہات ہیں۔
امریکی دباؤ کے باوجود بھارت روس کے خلاف صف آرا کیوں نہیں ہو رہا؟ فارن آبزرور کے ایڈیٹر ان چیف بتاتے ہیں کہ کس طرح تاریخی تعلقات، فوجی سازوسامان، جغرافیائی سیاسی ضروریات اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ڈیموکریٹس کے درمیان اعتماد کی کمی ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے فیصلے کے پیچھے ایک محرک کے طور پرکام کررہی ہے۔
بھارت روس کی مذمت کیوں نہیں کرتا؟
تاریخ، فوجی سازوسامان اور چین کا عنصر روس کے بارے میں ہندوستان کی خاموشی کی وضاحت کرتا ہے۔
تاریخ: ہندوستان آزاد ہونے سے پہلے بھی سوشلزم کی طرف مائل تھا۔ آزادی کے بعد، ہندوستان سرد جنگ کا ایک حقیقی اتحادی بن گیا۔ یہ بلاشبہ ناوابستہ تھا لیکن ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان کہاں کھڑا ہے۔
فوجی سازوسامان: مغربی آلات کے برعکس ، جو کہ زیادہ جدید اور زیادہ قابل اعتماد ہیں لیکن مہنگےبھی ہیں ،ہندوستان کا زیادہ تر فوجی سازوسامان روس سے آتا ہے اور روسی سامان سستا ہےاور پھر ہندوستان کی خواہش کے مطابق اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے ۔
چائنا فیکٹر: انڈیا کی چین کے ساتھ طویل اور متنازعہ سرحد ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ ہندوستان روسی سازہ سامان پر انحصار کرتا ہے، اگر روس ہندوستان کے خلاف ہو گیا تو ملک کو تباہ کن شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بھارت روس پر کیسے بھروسہ کرتا ہے؟
ہندوستان دفاعی، توانائی سے متعلق اور جغرافیائی سیاسی وجوہات کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے۔
دفاع کے معاملے میں ، اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ ہندوستانی فوجی سازوسامان اندازً 70فیصد روسی ہے، ہندوستان کو اسپیئر پارٹس کی ضرورت ہے ، خاص طور پر جنگ کے وقت میں۔ جب نئے سازوسامان کی بات آتی ہے تو روس ہندوستان کو اس میں ترمیم کرنے کی اجازت دیتا ہے جس طرح ہندوستان چاہتا ہے اور یہ ایک بڑا فائدہ ہے۔ اس کے علاوہ، روس ٹیکنالوجی کی منتقلی کی اجازت دیتا ہے، جس کی اجازت دینے سے امریکہ، فرانس سمیت یورپ کے دیگر ممالک ہچکچاتے ہیں۔
توانائی کے لیے، سستے یا کم قیمت کے تیل کا آپشن، ہندوستان کو مشرق وسطیٰ کے توانائی فراہم کرنے والوں کے ساتھ بات چیت میں زیادہ فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتا ہے۔
اور جب جغرافیائی سیاسی ضروریات کی بات آتی ہے تو روس نے کئی دہائیوں سے مسلسل کشمیر پر ہندوستان کی حمایت کی ہے اور ہندوستان کشمیر پر مغربی پشت پناہی کے بارے میں غیر یقینی کی کیفیت سے دوچارہے۔
بھارت کو امریکہ پر اعتبار کیوں نہیں؟
یہ کسی حد تک سرد جنگ کی میراث ہے،ہندوستان سوویت کی طرف بہت زیادہ تھا، چاہے وہ نرم سوویت اتحادی ہی کیوں نہ ہو۔
دراصل انڈیا نے ایک بڑی منڈی ہونے کے ناطے اپنی پوزیشن کا ہمیشہ فائدہ اٹھایا ہے۔ اس نے آج تک بقول مغربی کہاوت کے خدا اور شیطان دونوں کو خوش کرنے کی پالیسی اختیار کئے رکھی اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہا۔ لیکن تصادم اور تنازعات ہمیشہ بہت سوں کے لیے امتحان ثابت ہوتے ہیں اور حالیہ روس یوکرین تنازعے کی وجہ سےانڈیا کے لیے ماضی کی اس پالیسی کو ایک مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
1980 کی دہائی میں امریکہ نے افغانستان میں جہاد کے لیے مالی امداد کی۔ اس میں سے کچھ رقم ہندوستان میں شورش کو ہوا دینے کے لیے استعمال کی گئی اوربھارت یہ سمجھتا ہے کہ 1989 کے بعد کشمیر میں ان جہادیوں میں سے بہت سے لوگوں نے تباہی پھیلائی جن کو امریکی امداد سے تیار کیا گیا تھا۔
حال ہی میں افغانستان سے انخلاء نے بھارت کو پریشان کر دیا ہے۔ بھارت نے کابل میں امریکی حمایت یافتہ انتظامیہ کی حمایت میں ایک بازو اور ایک ٹانگ خرچ کی اور بھارت سمجھتا ہے کہ اس کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ، جبکہ یہ واضح طور پر پاکستانی حکمت عملی کی تزویراتی جیت ہےجو افغانستا ن کو انڈیا سے کہیں بہتر سمجھتا ہے۔
اس کے علاوہ ہندوستان امریکہ کی اس حکمت عملی سے بھی خوش نہیں جو اس نے جنوبی ایشیا میں متوازن خارجہ پالیسی کے پیش نظر اختیا ر کی ہوئی ہےجبکہ اس معاملے میں روس نے ہندوستان کی حمایت کے سلسلے میں آج تک یک طرفہ پن کا مظاہرہ کیا ہے۔
سیاسی اختلاف کا ایک چھوٹا سا معاملہ بھی اس میں شامل ہے ۔بھارت کا خیال ہے کہ اسے 50,000 ٹن گندم افغانستان بھیجنے کا کوئی کریڈٹ نہیں دیا گیا، جبکہ امریکہ ملک سے انخلا کر گیا۔ حال ہی میں امریکہ نے ہندوستان میں انسانی حقوق کے مسائل کو اٹھایا، جواسے اچھا نہیں لگا۔
یہ ایسا مقام ہے جہاں بائیں جانب جھکاؤ والی ڈیموکریٹ حکومت کو دائیں جھکاؤ والی بی جے پی پراعتماد نہیں ہے۔ بی جے پی حکومت کے ساتھ اعتماد کا بہت بڑا خسارہ ہے، جس کا ماننا ہے کہ ڈیموکریٹس ان کو ہٹانے کے لیے اورنج انقلاب کی سازش کر رہے ہیں جس طرح انہوں نے یوکرین میں کیا تھا۔
ہندوستان کا بہترین کیس کیا ہے؟
ہندوستان کے لیے سب سے اچھی بات روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ اور پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ یاد رکھیں، ہندوستان یوکرین اور روس دونوں سے ملٹری سازوسامان درآمد کرتا ہے، اس لیے یہ جنگ اس کی سپلائی کو تباہ کر رہی ہے۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ ہندوستان اپنی سرمایہ کاری امریکہ سے حاصل کرتا ہے۔ ہندوستان امریکہ کو برآمد کرتا ہے، خاص طور پر آئی ٹی خدمات اور ہندوستان ہزاروں کی تعداد میں طلباء کو امریکہ بھیجتا ہے۔ ہندوستان امریکی اقتصادی نظام میں گہرائی تک ضم ہو چکا ہے۔