حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی جمعہ کو اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھی مظاہرے ہوئے اور ریاست کی کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ان کی موت پر تعزیت کے لیے اپنی انتخابی مہمیں منسوخ کردیں۔
لیکن ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس اقدام کی سخت مذمت کی۔
جموں و کشمیر میں ایک دہائی میں پہلی بار اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ شمالی کشمیر کی 16 نشستوں کے لیے تیسرے اور آخری مرحلے میں آج یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔
تنازع کیوں پیدا ہوا؟
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد جموں و کشمیر میں متعدد سیاست دانوں نے اپنی انتخابی مہم بند کرنے کا اعلان کردیا۔
ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "لبنان اور غزہ کے شہداء خاص طور پر حسن نصر اللہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کل اپنی مہم کو منسوخ کر رہی ہوں۔ غم کی اس گھڑی اور مثالی مزاحمت میں ہم فلسطین اور لبنان کے عوام کے ساتھ کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینیئر لیڈر اور سری نگر کے رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی، جو این سی امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے، نے بھی اپنی مہم ختم کر دی۔ انہوں نے کہا، ”مسلم امہ اب غم میں ہے اس لیے میں نے انتخابی مہم ختم کردی۔”
این سی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی ایشیا میں امن قائم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔
انہوں نے مزید کہا، "ہم نے گزشتہ ایک سال سے اسرائیل کی طرف سے بمباری اور طاقت کے استعمال کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اسے روکا جائے۔”
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیلی ہم منصب بینجیمن نیتن یاہو سے مشرق وسطیٰ کے صورت حال پر تبادلہ خیال کیابھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیلی ہم منصب بینجیمن نیتن یاہو سے مشرق وسطیٰ کے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا
بی جے پی کی پارٹیوں پر تنقید
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے وادی کشمیر کے رہنماؤں پر ‘دہشت گردوں‘ کے ہمدرد ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر تنقید کی۔
بی جے پی رہنما اور آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما نے محبوبہ مفتی کو اپنی انتخابی مہم منسوخ کرنے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے ایک انتخابی ریلی میں کہا، "میں محبوبہ، فاروق عبداللہ اور راہول گاندھی سے پوچھنا چاہتا ہوں: جب دہشت گرد ہندو فوجیوں کو مارتے ہیں، کیا آپ کو دکھ ہوتا ہے یا نہیں؟”
سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر نے پی ڈی پی، این سی اور کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ جب بھی دنیا میں کہیں بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو ان پارٹیوں نے "دہشت گردوں کی حمایت” کی۔
بی جے پی کے قومی ترجمان آر پی سنگھ نے کہا، "اپنی انتخابی مہم منسوخ کرکے، انہوں (محبوبہ) نے دکھایا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی موت پر آنسو بہا رہی ہے۔ دہشت گردوں کو شہید کہنا ان کی عادت ہے۔ وہ کچھ عرصہ قبل اسی طرح برہان وانی کے لیے روئی تھیں۔”
محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے اپنی والدہ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے حزب اللہ رہنما کی فلسطینیوں پر ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی کوششوں کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا،”ہمارے دل غمزدہ ہیں۔ نصراللہ نے غزہ کے لوگوں کے لیے جنگ لڑی، ان کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی حالانکہ ان کا وہاں سے تعلق نہیں تھا۔”
دریں اثنا حسن نصراللہ کی ہلاکت پر اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو میں بھی مظاہرے ہوئے۔ اس دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیلی ہم منصب بینجیمن نیتن یاہو سے بات چیت کی اور مشرق وسطیٰ کے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔