شفقنا اردو:ایران نے اسرائیل پر حملہ کردیا اور کئی بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔
ایران کی سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ ساتھ حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کی شہادت کے جواب میں اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں۔
آئی آر جی سی کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے جواب دیا تو اسے "کچلنے دینے ولے” حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سے اسرائیل کی جانب دو سو سے زائد میزائل فائر کئے گئے ہیں جس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں سائرن بجنے لگے۔
اسرائیلی فوج نے بتایاکہ ایران نے بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اسرائیل نے تمام شہریوں کو محفوظ مقام پر جانے کا کہہ دیا ہے اور ایرانی میزائلوں کا ہدف اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکومت اور امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ایران آئندہ چند گھنٹوں میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینئل ہیگارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ممکنہ ایرانی حملے سے متعلق اسرائیل کو آگاہ کیا ہے، اسرائیل اپنے حلیف ممالک کے ہمراہ انتہائی چوکس ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت پر کہا تھا کہ اس شہادت سے اسرائیل کی تباہی ہوگی تاہم ایران کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی فوج لبنان نہیں بھیجی جا رہی ہے۔
ادھر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں اسرائیل نہیں پہنچ سکتا اور مستقبل میں جب ایران آزاد ہوگا تو وہ وقت لوگوں کی سوچ سے زیادہ قریب ہے۔
امریکا نے حسن نصراللہ کی شہادت پر خطے میں جنگ بندی پر زور دیا اور سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔
انٹونی بلنکن نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں مراکش کے ہم منصب نصری بوریتا کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا اسرائیل کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
واشنگٹن نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں اپنی فوج کی تعداد میں چند ہزار کا اضافہ کر رہا ہے اور نئی یونٹس لے کر آر ہے ہیں اور پہلے سے موجود فوج کی مدت میں توسیع کر رہے ہیں۔
پینٹاگون نے بیان میں کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگی طیاروں کی مزید کھیپ بھی تعینات کی جا رہی ہے۔