Top Posts
ٹرمپ انتظامیہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے خفیہ...
پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی کے عہدے...
اقوام متحدہ نے پاکستان کی قرارداد برائے حق...
پاکستان نے مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ...
امن معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسرائیل کا...
: پاکستان نے سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز...
 فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیمی معاہدے...
بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کو تیار...
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی  ماسکو میں...
گزشتہ سال 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

روس کے نئے جوہری ہتھیار، حقیقی خطرہ یا پوتن کی خالی خولی دھمکی؟

by TAK 15:01 | اتوار نومبر 2، 2025
15:01 | اتوار نومبر 2، 2025 63 views
63
یہ تحریر بی بی سی اردو میں شائع ہوئی
بدھ کے روز یوکرین جنگ میں شریک سابق فوجیوں کے ساتھ چائے اور کیک کھاتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا کہ روس نے ایک نئے ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔
روسی رہنما نے ایٹمی توانائی سے چلنے والے اور ایٹمی ہتھیار رکھنے کی صلاحیت سے لیس انڈر واٹر ڈرون ’پوسیڈون‘ کے بارے میں کہا کہ ’اس کا کوئی ثانی نہیں۔‘ اس ہتھیار کو زیرِ سمندر میزائل کی طرح چلایا جا سکتا ہے۔
ایک سینیئر روسی رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ اس سے ’پوری کی پوری ریاست کو غیر فعال کیا جا سکتا ہے۔‘
پہلی بار 2019 میں پوسیڈون کی رونمائی کی گئی تھی۔ روسی میڈیا نے کہا تھا کہ یہ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ (120 میل فی گھنٹہ) کی رفتار حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا اور ’مسلسل بدلتے ہوئے راستے‘ میں سفر کرے گا جس سے اسے روکنا ناممکن ہو جائے گا۔
کچھ روز قبل ماسکو نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ’لامحدود رینج‘ کے بوریوسٹنک ایٹمی کروز میزائل کی آزمائش کی ہے۔ اس کے بارے میں پوتن نے کہا تھا کہ یہ میزائل اتنا نیا ہے کہ ’ہم ابھی تک اس بات کی شناخت نہیں کر سکے کہ یہ کیا ہے، یہ ہتھیاروں کی کون سی قسم سے تعلق رکھتا ہے۔‘
روس کے لیے ہتھیاروں کا تجربہ کرنا اور اس کی نمائش کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ روسی اعلانات اور دعوؤں کے برعکس اس کی فوجی صلاحیت مبہم رہی ہے۔
روسی امور کے ماہر اور ماسکو کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے مارک گیلیوٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ بنیادی طور پر دنیا کو ختم کر دینے والے ہتھیار ہیں۔ یہ اس وقت تک استعمال نہیں کیے جا سکتے جب تک کہ آپ دنیا کو تباہ کرنے میں خوش نہ ہوں۔‘
گیلیوٹی نے مزید کہا کہ پوسیڈون اور بوریوسٹنک دونوں حملے کے جواب میں استعمال کیے جانے والے ہتھیار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کریملن کے لیے سب سے زیادہ پروپیگنڈا کرنے والے بھی یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ کون روس پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا یہ ہتھیار واقعی قابل عمل ہوں گے۔
2019 میں پانچ روسی نیوکلیئر انجینیئرز راکٹ انجن کے دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے جس کے بارے میں کچھ روسی اور مغربی ماہرین کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق بوریوسٹنک کے منصوبے سے تھا۔
دو سال بعد لندن میں قائم تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) نے کہا تھا کہ روس کو میزائل کے ’جوہری پروپلشن یونٹ کی قابل اعتماد کارکردگی‘ کو یقینی بنانے میں ’کافی تکنیکی چیلنجز‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تھنک ٹینک عالمی تنازعات اور سلامتی میں مہارت رکھتا ہے۔
نہ ہی پوسیڈون اور نہ ہی بوریوسٹنک کوئی نئے ہتھیار ہیں۔ دونوں کو پہلی بار 2018 میں دنیا کے سامنے ہتھیاروں کی ایک نئی صف کے حصے کے طور پر پیش کیا گیا تھا جسے پوتن نے ’ناقابل تسخیر‘ کہا تھا۔
لہذا یہ اعلانات اپنے مندرجات کے بجائے مقررہ وقت کے لیے زیادہ اہم ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ماہ تک روس اور یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی اور اب وہ اس معاملے پر خاموش ہیں۔
گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہونے والی سربراہی ملاقات کو منسوخ کر دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ ماسکو اور واشنگٹن کے موقف میں خلیج بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے اعلیٰ سطحی ملاقات سے معنی خیز نتائج حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
ملاقات کے منسوخ ہونے کے فوراً بعد ٹرمپ نے روس کی دو سب سے بڑی تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ان کے تعلقات اب بھی کشیدہ دکھائی دیتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ ماسکو کی عدم دلچسپی سے ناراض ہو رہے ہیں۔
اس لیے پوتن ٹرمپ کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گیلیوٹی کی رائے ہے کہ ٹرمپ کبھی یوکرین کی حمایت میں نظر آتے ہیں اور کبھی روس سے ہمدردی ظاہر کرتے ہیں۔ انھیں ایسا لگتا ہے کہ کیئو سے زیادہ ماسکو کو برتری حاصل ہے۔’اس تناظر میں اس (ہتھیاروں کے کامیاب تجربات) کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ روس واقعی طاقتور ہے۔‘
یوکرین کے میدان جنگ سے ایک اور سراغ مل سکتا ہے۔
روس نے ساڑھے تین سال قبل اپنے پڑوسی ملک پر پوری طرح مداخلت شروع کی تھی۔ روسی افواج کو پیشرفت حاصل نہیں ہو رہی ہے جبکہ اسے انسانی زندگیوں کے ساتھ ساتھ قیمتی وسائل خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔
میکینزی انٹیلی جنس سروسز میں انٹیلیجنس کے سربراہ ڈیوڈ ہیتھ کوٹ نے کہا ہے کہ ’ہم یوکرین میں موسم گرما کی لڑائی کے اختتام کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یہ روسیوں کے لیے بہت اچھا نہیں رہا۔‘
ہیتھ کوٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ بوریوسٹنک اور پوسیڈون کے تجربات کو روس کی روایتی افواج کی کمزوری کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
روس باقاعدہ کسی عسکری اتحاد کا حصہ نہیں ہے جو کہ کسی مسئلے یا روسی افواج کے یوکرین میں پھنسے رہنے کے دوران دوسروں کے لیے کوئی خطرہ ہو۔
ہیتھ کوٹ کہتے ہیں کہ ’یہی وجہ ہے کہ روسی غیر ضروری طور پر اپنی عسکری قوت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔‘
شاید روسی کی جانب سے بوریوسٹنک اور پوسیڈون کے تجربات کے اعلان کے پیچھے یہی وجہ ہو لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کا اثر ٹرمپ پر ضرور ہوا ہے، جنھوں نے اپنی فوج کو جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام روس اور چین جیسے ممالک کی برابری کے لیے لیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’جب دوسرے تجربات کر رہے ہیں تو ایسے میں مناسب ہوگا کہ ہم بھی یہی کریں۔‘
تاہم ان تجربات میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں کیونکہ گذشتہ 33 برسوں سے امریکہ نے ایسا کوئی تجربہ نہیں کیا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان میں کریملن کا بھی فوری ردِعمل سامنے آیا۔
پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے سوال کیا کہ کیا امریکی صدر کو درست معلومات دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے تجربات کو ’کسی بھی طرح سے جوہری تجربہ نہیں کہا جا سکتا۔‘
امریکی صدر نے یہ نہیں بتایا کہ کس قسم کے تجربات کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔
انسٹٹیوٹ فور سٹریٹجک سٹڈیز سے منسلک کرسٹوفر ایجرٹن کہتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ بوریوسٹنک کے روسی تجربے کا براہ راست ردِعمل ہے اور ہوسکتا ہے امریکہ بھی ایسے ہی کسی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہو۔
شفقنا اردو
نوٹ: شفقنا کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں
انڈر واٹر ڈرون ’پوسیڈونروسی ایٹمی توانائیروسی صدر پیوٹنماسکویوکرین جنگ
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
امریکی صدر نے نائیجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دیدی
اگلی پوسٹ
پاکستان میں تعلیمی انقلاب کی ابتدا: ایک عملی تجویز/ڈاکٹر سہیل زبیری

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دنیا کے اہم رہنماؤں نے جنوبی افریقہ میں...

04:20 | ہفتہ نومبر 15، 2025

روس کا دنیا کے سب سے طاقتور زیر...

10:08 | جمعرات اکتوبر 30، 2025

کوئی بھی خود دار ملک دباؤ  میں آ...

06:52 | جمعہ اکتوبر 24، 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن...

06:03 | بدھ اکتوبر 22، 2025

بھارت نے روسی تیل کی خریداری نہ روکی...

02:43 | پیر اکتوبر 20، 2025

کیا ٹرمپ یوکرین جنگ بند کرا سکیں گے؟...

12:55 | ہفتہ اکتوبر 18، 2025

پیوٹن کی ٹرمپ کی تعریف: نوبیل کمیٹی کو...

03:10 | اتوار اکتوبر 12، 2025

یوکرین کو امریکی ٹوما ہاک میزائلوں کی فراہمی...

03:21 | بدھ اکتوبر 8، 2025

اگر ہمارے خلاف کوئی جارحیت کی تو اس...

06:40 | اتوار ستمبر 28، 2025

امریکہ کی ڈیپ سٹیٹ(Deep State) کس طرح یوکرین...

17:18 | بدھ ستمبر 24، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • ٹرمپ انتظامیہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے خفیہ منصوبہ بنانے لگی

  • پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی کے عہدے داروں کے 23 ارب 40 کروڑ کے اثاثے منجمد کر دیئے

  • اقوام متحدہ نے پاکستان کی قرارداد برائے حق خود ارادیت متفقہ طور پر منظور کر لی

  • پاکستان نے مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کردیا

  • امن معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسرائیل کا لبنان پر حملہ: 13 افراد جاں بحق

  • : پاکستان نے سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں زمبابوے کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی

  •  فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں: محمد بن سلمان

  • بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کو تیار تھا: امریکی صدر کا دعویٰ

  • نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی  ماسکو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات: اقتصادی تعاون پر بات چیت

  • گزشتہ سال 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری ملک چھوڑگئے

  •   امریکا اور سعودی عرب کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدے پراتفاق: وائٹ ہاؤس اعلامیہ

  • کینیڈین حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کی باضابطہ اجازت دے دی: رہنما سکھ فار جسٹس تحریک

  • پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں بھی ٹی ایل پی کا پیچھا کرے گی

  • الفاشر کا قصائی: سوڈان کی اذیت کیسے اس کا تماشا بن گئی/احمد مغل

  • واٹس ایپ کا وہ خفیہ فیچر جس سے آپ کسی نمبر کو سیو کیے بغیر بھی مسیج بھیج سکتے ہیں

  • وزن گھٹانے والی ادویات کچھ لوگوں میں آنکھ کے امراض کا سبب بن سکتی ہیں

  • جرمنی نے اسرائیل پر اسلحہ برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا

  • ناروے نے اٹلی کو شکست دے کر 28 سال بعد فیفا ورلڈ کپ میں جگہ بنا لی

  • حسینہ شیخ کی سزائے موت سے نہ امن آئے گا اور نہ جمہوریت/سید مجاہدعلی

  • نیا سماجی معاہدہ ناگزیر ہو چکا ہے/ڈاکٹر راجہ قیصر احمد

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ