Top Posts
ٹرمپ انتظامیہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے خفیہ...
پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی کے عہدے...
اقوام متحدہ نے پاکستان کی قرارداد برائے حق...
پاکستان نے مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ...
امن معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسرائیل کا...
: پاکستان نے سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز...
 فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیمی معاہدے...
بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کو تیار...
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی  ماسکو میں...
گزشتہ سال 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری...
  • Turkish
  • Russian
  • Spanish
  • Persian
  • Pakistan
  • Lebanon
  • Iraq
  • India
  • Bahrain
  • French
  • English
  • Arabic
  • Afghanistan
  • Azerbaijan
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
اردو
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ

بیانیے کی جنگ! عاصمہ شیرازی

by TAK 12:55 | منگل نومبر 4، 2025
12:55 | منگل نومبر 4، 2025 36 views
36
یہ تحریر انڈی پینڈنٹ اردو میں شائع ہوئی
افراتفری کو کہاں امن سے مطلب۔ افراتفری تقسیم اور ابہام سے آگے کا مرحلہ ہے۔ معاشرے میں ابہام تقسیم کی وہ پہلی نقب ہے جو بیانیے کے ذریعے لگائی جاتی ہے۔ بیانیہ بھی وہ جو مقبول ہو یا نہ ہو لیکن جرأتِ سوال کو ختم کرے اور خوف کو مسلط کرے۔
خیبر پختونخوا مسلسل شدت پسندی کا شکار ہے۔ کوئی دن ہی ایسا ہو گا جب اس صوبے سے اموات کی خبر نہ آئے۔ عوام امن کے خواہاں مگر امن کے عملی اقدام پر تقسیم۔ شدت پسندی کے شکار عوام شدت پسندوں سے جنگ لڑنے کو تیار مگر ہاتھ ہتھیار اٹھانے سے مانع۔ قاتل دہلیز پر کھڑا حملے کر رہا ہے مگر لڑائی کے حوصلے کو مسمار کر کے مذاکرات کی ترغیب کا بیانیہ اپنی جگہ بنانے کی کوشش میں ہے۔ اصل جنگ تو بیانیے کی ہے جسے بنانے کے لیے اگر مگر، چونکہ چنانچہ سے باہر نکل کر سوچنا ہے مگر عالم یہ ہے کہ بیانیے کی جنگ کے سب ہتھیار مخالف سمت میں ہیں۔
حال ہی میں پاک انڈیا جنگ کے دوران ریاست کو ایک مرتبہ بھی عوام کو یہ بتانا نہیں پڑا کہ دشمن کون ہے اور ہمیں لڑنا کیسے ہے۔ کیونکہ عوام متحد اور بیانیہ منقسم نہ تھا۔ لڑائی کی ہر صف کے پیچھے مستعد عوام حوصلہ بڑھاتے رہے۔ زندہ باد کے نعروں اور داد و تحسین کے ساتھ عوام منظم، متحد اور فخر مند رہی۔ یہ سب اس لازوال بیانیے کا اثر تھا جس نے ہجوم کو قوم بنایا۔
شدت پسندی کے خلاف جنگ میں بیانیہ ابہام کا شکار کیا گیا۔ یہ ادارہ جاتی ’اثاثے،‘ ’سیاسی اثاثے‘ بنے اور احساس تب ہوا جب نقب لگ چکی تھی۔
شدت پسندی کے خلاف جنگ میں کئی ایک المیے رہے ہیں۔ ریاست ابہام کا شکار رہی اور اچھے، برے طالبان کی تفریق منقسم بیانیے کو جنم دیتی رہی۔ یہ بیانیہ سیاست اور صحافت کے ذریعے ترویج پاتا رہا۔۔۔  کبھی ’جہادی‘ تو کبھی فسادی کا ابہام ریاستی اداروں کی پالیسیوں کا محور رہا۔ دور کیوں جائیں فقط 2021 میں ’اچھے طالبان‘ سے مذاکرات کیے گئے اور صرف چند سال پہلے ’برے‘ قرار دیے جانے والوں کو ریاستی سر پرستی میں حکومت نے دوبارہ بسانے کا منصوبہ بنایا۔
کمزور یادداشتوں کے لیے عرض ہے کہ اسی دوران پارلیمنٹ میں ان مذاکرات سے متعلق ’بیانیہ‘ اس وقت کی عسکری قیادت نے سیاست دانوں کو بتایا اور سمجھایا، فقط چند کہ جن میں محسن داوڑ آج بھی آن ریکارڈ ہیں کہ کسی نے چوں چرا نہ کی۔ ستم ظریفی کہ اس وقت کے وزیراعظم اور ان کے وزیر فوج کے اس منصوبے کے نہ صرف دفاع میں جٹ گئے بلکہ اپنے ازلی سیاسی اور نظریاتی بیانیے کہ ’یہ ہماری جنگ نہیں ہے‘ کو زور و شور سے دہرانے لگے۔
عمران خان اپنی سیاست کے آغاز سے اب تک شدت پسندی کے خلاف جنگ میں صرف ’مذاکرات‘ کے بیانیے کے حامی رہے ہیں۔ اس بیانیے کی حمایت ادارے کے اندر پالیسی کی پذیرائی کے باعث عوامی رائے بنانے کے لیے تقویت پکڑتی رہی یہاں تک کہ ان کے دور حکومت میں اس کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملا جب خود خان صاحب کے اعتراف کے مطابق 30 سے 40 ہزار لوگ واپس افغانستان سے لائے گئے جن میں چار سے پانچ ہزار جنگجو بھی شامل تھے۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف سے یہ سوال پوچھا کہ اب کیسے مان لیں کہ شدت پسندوں کے خلاف پالیسی تبدیل نہ ہو گی جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب ریاست ’ابہام‘ سے نکل آئی ہے۔ یہ خبر خوش نما ہے مگر پھر بھی دل ماضی کی پے در پے بدلتی پالیسیوں پر خدشات کا شکار ہے۔ بہر حال اب جب ریاست ابہام سے نکل آئی ہے تو کیا ان تمام کرداروں کو کٹہرے میں کھڑا کرے گی جن کی وجہ سے ہم ایک بار پھر شدت پسندی کا نشانہ ہیں اور یہ آگ گلی کوچوں میں ناچتی نظر آ رہی ہے۔
آرمی چیف کا حال ہی میں قبائلی عمائدین سے جرگہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ شدت پسندوں اور ان کے ’سہولت کاروں‘ کے خلاف کاروائی کا عندیہ بھی آنے والے دنوں میں بعض تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ صوبائی حکومت محاذ آرائی کے جس راستے پر ہے وہ وفاق اور صوبے کے تعلق کو ازسرنو ترتیب دے سکتا ہے۔ اسلام آباد کی خاموش فضاؤں میں ریاست کے مفادات کا تحفظ اولین فوقیت رکھتا ہے اور اس معاملے میں کوئی ابہام نہیں پایا جاتا۔
اس جنگ کو جیتنے کے لیے شدت پسندی کے خلاف موثر بیانیے کی ضرورت ہے تاہم رائے بنانے والے صحافی اور ’دانشور‘ خوف کا شکار ہیں اسی لیے نوشتہ دیوار پڑھنے کے باوجود ’مقبول اور منہ زور سماجی فسطائیت‘ کے سامنے خاموش ہیں۔
ریاست کو پختونخوا عوام میں اعتماد بحال کرنا ہو گا کہ امن کے لیے ’گڈ اور بیڈ‘ کی تقسیم اب موجود نہیں۔ خیبر پختونخوا کے عوام کو یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ اب ریاست اپنی پالیسی نہیں بدلے گی۔ یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف کاروائی ہو گی مذاکرات نہیں۔ دوسری جانب وہ  گروہ جو ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں انہیں بھی بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔
سیاسی جماعتوں کو عوامی رابطوں اور قبائلی عوام سے تعلق استوار کرنا ہو گا۔ تحریک انصاف پختون خواہ کی مقبول جماعت ہے اسے بھی اعتماد میں لینا ہو گا جبھی امن کا غیر مشروط بیانیہ کسی کے سیاسی مقاصد اور مفادات کی بھینٹ نہ چڑھ سکے گا۔
شفقنا اردو
نوٹ: شفقنا کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں
خیبر پختونخواشدت پسندیعمران خانمحسن داوڑوزیر دفاع خواجہ آصف
0 FacebookTwitterLinkedinWhatsappTelegramViberEmail
گزشتہ پوسٹ
نیا ضابطہ اخلاق عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ؟ آصف محمود
اگلی پوسٹ
کینیڈا نے بیشتر بھارتی اسٹڈی پرمٹ کی درخواستیں مسترد کر دیں

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

جیفری ایپسٹین کی عمران خان سے متعلق ای...

16:22 | اتوار نومبر 16، 2025

نواز شریف خاموش کیوں؟محمد ابشام

15:51 | اتوار نومبر 16، 2025

ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے...

03:57 | اتوار نومبر 16، 2025

عمران خان اور بشریٰ بی بی سے متعلق...

03:55 | اتوار نومبر 16، 2025

وزیر دفاع خواجہ آصف آرمی ایکٹ ترمیمی بل...

04:30 | جمعہ نومبر 14، 2025

استثنیٰ کی کہانی/مزمل سہروردی

11:06 | جمعرات نومبر 13، 2025

پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے ڈانڈے افغانستان...

03:44 | بدھ نومبر 12، 2025

پاک افغان مذاکرات ناکامی سے دو چار

04:18 | ہفتہ نومبر 8، 2025

سمجھوتا نہ کرنے کا مؤقف: عمران خان اسٹیبلشمنٹ...

08:04 | پیر نومبر 3، 2025

’نئے کپتان کے پرانے کھلاڑی‘، کیا ارکانِ کابینہ...

08:00 | اتوار نومبر 2، 2025

تبصرہ کریں Cancel Reply

میرا نام، ای میل اور ویب سائٹ مستقبل میں تبصروں کے لئے محفوظ کیجئے.

تازہ ترین

  • ٹرمپ انتظامیہ روس یوکرین جنگ روکنے کیلئے خفیہ منصوبہ بنانے لگی

  • پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی کے عہدے داروں کے 23 ارب 40 کروڑ کے اثاثے منجمد کر دیئے

  • اقوام متحدہ نے پاکستان کی قرارداد برائے حق خود ارادیت متفقہ طور پر منظور کر لی

  • پاکستان نے مزید 100 ٹن امدادی سامان غزہ روانہ کردیا

  • امن معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسرائیل کا لبنان پر حملہ: 13 افراد جاں بحق

  • : پاکستان نے سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں زمبابوے کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی

  •  فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں: محمد بن سلمان

  • بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کو تیار تھا: امریکی صدر کا دعویٰ

  • نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی  ماسکو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات: اقتصادی تعاون پر بات چیت

  • گزشتہ سال 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری ملک چھوڑگئے

  •   امریکا اور سعودی عرب کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدے پراتفاق: وائٹ ہاؤس اعلامیہ

  • کینیڈین حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کی باضابطہ اجازت دے دی: رہنما سکھ فار جسٹس تحریک

  • پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں بھی ٹی ایل پی کا پیچھا کرے گی

  • الفاشر کا قصائی: سوڈان کی اذیت کیسے اس کا تماشا بن گئی/احمد مغل

  • واٹس ایپ کا وہ خفیہ فیچر جس سے آپ کسی نمبر کو سیو کیے بغیر بھی مسیج بھیج سکتے ہیں

  • وزن گھٹانے والی ادویات کچھ لوگوں میں آنکھ کے امراض کا سبب بن سکتی ہیں

  • جرمنی نے اسرائیل پر اسلحہ برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا

  • ناروے نے اٹلی کو شکست دے کر 28 سال بعد فیفا ورلڈ کپ میں جگہ بنا لی

  • حسینہ شیخ کی سزائے موت سے نہ امن آئے گا اور نہ جمہوریت/سید مجاہدعلی

  • نیا سماجی معاہدہ ناگزیر ہو چکا ہے/ڈاکٹر راجہ قیصر احمد

مقبول ترین

  • چھپکلی کی جلد سے متاثرہ بھوک لگانے والا کیپسول

  • میں نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کیا: جوبائیڈن کا قوم سے خطاب

  • مہاتیر محمد نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

  • ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی معطل کرنے کے معاہدے پر دستخط

  • اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید

  • مکمل لکڑی سے تراشا گیا کارکا ماڈل 2 لاکھ ڈالر میں نیلام

  • کیا ہندوستان کی آنے والی نسلیں مسلم مخالف نفرت میں اس کی زوال پزیری کو معاف کر دیں گی؟/شاہد عالم

  • دی نیشن رپورٹ/پاکستانی جیلوں میں قید خواتین : اگرچہ ان کی چیخیں دب گئی ہیں مگر ان کے دکھ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا

  • عورتوں سے باتیں کرنا

  • سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے ‘اختیارات’ کو چیلنج کرکے نیا ‘پنڈورا بکس’ کھول دیا

@2021 - All Right Reserved. Designed


Back To Top
شفقنا اردو | بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ اور تجزیاتی مرکز
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • آپ کی خبر
  • بلاگ
  • پاکستان
  • تصویری منظر نامہ
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت وتعلیم
  • عالمی منظر نامہ
  • فیچرز و تجزیئے
  • کھیل و کھلاڑی
  • وڈیوز
  • رابطہ